ETV Bharat / bharat

دابھولکر قتل کیس میں عدالت کے فیصلے سے خوش نہیں ہوں، سناتن سنستھا دہشت گرد' تنظیم ہے: چوہان - DABHOLKAR MURDER CASE

author img

By PTI

Published : May 11, 2024, 1:04 PM IST

خصوصی عدالت کے زریعہ جمعہ کو گیارہ سال بعد نریندر دابھولکر قتل کیس میں دو مجرمین کو سزا سنائی گئی لیکن اس جرم کو انجام دینے والی سناتن سنستھا سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے عدالت کے اس رویہ پر ناراضگی جتائی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ، وہ ڈاکٹر نریندر دابھولکر قتل کیس میں عدالتی فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دائیں بازو کی تنظیم سناتن سنستھا ایک "دہشت گرد تنظیم" تھی جس کا قتل میں اہم کردار تھا۔ انھوں نے کہا کہ سناتن سنستھا سے متعلق عدالت کے فیصلے میں کوئی وضاحت نہیں پیش نہیں کی گئی ہے۔

پونے میں یو اے پی اے کے مقدمات کے لیے مختص خصوصی عدالت نے دابھولکر قتل کیس میں جمعہ کو دو افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی اور تین کو بری کر دیا۔

ڈاکٹر دابھولکر توہم پرستی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے جانے جاتے تھے۔ 20 اگست 2013 کو اومکاریشور مندر کے قریب ایک پل پر صبح کی چہل قدمی کے دوران انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ خصوصی عدالت نے دابھولکر کے دو حملہ آوروں، سچن اندورے اور شرد کالسکر کو مجرم قرار دیا اور عمر قید کی سزا سنائی۔ لیکن ای این ٹی سرجن ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے، سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے ان تینوں ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا گیا۔ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ" میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔ سناتن سنستھا کا کیا کردار ہے اور کون اس کا ماسٹر مائنڈ ہے؟ قتل کو واضح نہیں کیا گیا ہے، (یہ واضح نہیں کیا گیا ہے) کہ کیا دابھولکر کے قتل اور گووند پنسارے اور گوری لنکیش کے قتل کے درمیان کوئی تعلق ہے،"

چوہان نے کہا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے (نومبر 2010 اور ستمبر 2014 کے درمیان) اس وقت کے اے سی ایس (ہوم) امیش سارنگی نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی رپورٹ کی بنیاد پر سناتن سنستھا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت پابندی لگانے کی سفارش کی تھی۔

"اس کے لئے ایک عمل ہے جہاں تمام ریاستوں سے اپنے اپنے علاقوں میں (متعلقہ) تنظیم کی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، دابھولکر کے قتل کے دو سال بعد بھی کچھ نہیں ہوا تھا۔ 2014 میں، ہم نے مرکزی وزارت داخلہ کو 1000 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر بھیجا۔ جس میں سناتن سنستھا پر پابندی کی سفارش کی گئی تھی،"

چوہان نے زور دے کر کہا کہ، "سناتن سنستھا پر پابندی کا مطالبہ ابھی بھی مرکز کے پاس زیر التوا ہے۔ سناتن سنستھا ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" ۔

اتفاق سے دابھولکر کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد پونے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سناتن سنستھا کے ترجمان ابھے ورتک نے چوہان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ورتک نے کہا تھا کہ، ڈاکٹر دابھولکر کا 20 اگست 2013 کو صبح 7.20 بجے قتل کیا گیا تھا۔ اس وقت کے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ قتل ہندوتوا کے حامی لوگوں نے کیا ہو، اور اس طرح تحقیقات کو گمراہ کیا جائے، ورتک نے الزام لگایا۔

دابھولکر کے قتل کے بعد اگلے چار سالوں میں تین دیگر عقلیت پسندوں/کارکنوں کا قتل کیا گیا: کمیونسٹ لیڈر گووند پانسارے (کولہاپور، فروری 2015)، کنڑ اسکالر اور مصنف ایم ایم کلبرگی (دھارواڑ، اگست 2015) اور صحافی گوری لنکیش (بنگلور، ستمبر۔ 2017)، اور یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان چاروں کیسوں میں مجرموں کے تار آپس میں جڑے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ، وہ ڈاکٹر نریندر دابھولکر قتل کیس میں عدالتی فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دائیں بازو کی تنظیم سناتن سنستھا ایک "دہشت گرد تنظیم" تھی جس کا قتل میں اہم کردار تھا۔ انھوں نے کہا کہ سناتن سنستھا سے متعلق عدالت کے فیصلے میں کوئی وضاحت نہیں پیش نہیں کی گئی ہے۔

پونے میں یو اے پی اے کے مقدمات کے لیے مختص خصوصی عدالت نے دابھولکر قتل کیس میں جمعہ کو دو افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی اور تین کو بری کر دیا۔

ڈاکٹر دابھولکر توہم پرستی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے جانے جاتے تھے۔ 20 اگست 2013 کو اومکاریشور مندر کے قریب ایک پل پر صبح کی چہل قدمی کے دوران انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ خصوصی عدالت نے دابھولکر کے دو حملہ آوروں، سچن اندورے اور شرد کالسکر کو مجرم قرار دیا اور عمر قید کی سزا سنائی۔ لیکن ای این ٹی سرجن ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے، سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے ان تینوں ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا گیا۔ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ" میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔ سناتن سنستھا کا کیا کردار ہے اور کون اس کا ماسٹر مائنڈ ہے؟ قتل کو واضح نہیں کیا گیا ہے، (یہ واضح نہیں کیا گیا ہے) کہ کیا دابھولکر کے قتل اور گووند پنسارے اور گوری لنکیش کے قتل کے درمیان کوئی تعلق ہے،"

چوہان نے کہا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے (نومبر 2010 اور ستمبر 2014 کے درمیان) اس وقت کے اے سی ایس (ہوم) امیش سارنگی نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی رپورٹ کی بنیاد پر سناتن سنستھا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت پابندی لگانے کی سفارش کی تھی۔

"اس کے لئے ایک عمل ہے جہاں تمام ریاستوں سے اپنے اپنے علاقوں میں (متعلقہ) تنظیم کی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، دابھولکر کے قتل کے دو سال بعد بھی کچھ نہیں ہوا تھا۔ 2014 میں، ہم نے مرکزی وزارت داخلہ کو 1000 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر بھیجا۔ جس میں سناتن سنستھا پر پابندی کی سفارش کی گئی تھی،"

چوہان نے زور دے کر کہا کہ، "سناتن سنستھا پر پابندی کا مطالبہ ابھی بھی مرکز کے پاس زیر التوا ہے۔ سناتن سنستھا ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" ۔

اتفاق سے دابھولکر کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد پونے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سناتن سنستھا کے ترجمان ابھے ورتک نے چوہان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ورتک نے کہا تھا کہ، ڈاکٹر دابھولکر کا 20 اگست 2013 کو صبح 7.20 بجے قتل کیا گیا تھا۔ اس وقت کے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ قتل ہندوتوا کے حامی لوگوں نے کیا ہو، اور اس طرح تحقیقات کو گمراہ کیا جائے، ورتک نے الزام لگایا۔

دابھولکر کے قتل کے بعد اگلے چار سالوں میں تین دیگر عقلیت پسندوں/کارکنوں کا قتل کیا گیا: کمیونسٹ لیڈر گووند پانسارے (کولہاپور، فروری 2015)، کنڑ اسکالر اور مصنف ایم ایم کلبرگی (دھارواڑ، اگست 2015) اور صحافی گوری لنکیش (بنگلور، ستمبر۔ 2017)، اور یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان چاروں کیسوں میں مجرموں کے تار آپس میں جڑے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.