ETV Bharat / bharat

گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز تراویح کے دوران غیر ملکی طلباء پر حملہ شرمناک: جماعت اسلامی ہند

گجرات یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل میں غیر ملکی طلباء پر نماز تراویح پڑھنے کے دوران حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ طلبہ زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں اب تک پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Etv Bharatattack-on-foreign-students-during-taraweeh-prayer-in-gujarat-university-hostel-shameful-jih
Etv Bhaattack-on-foreign-students-during-taraweeh-prayer-in-gujarat-university-hostel-shameful-jihrat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 19, 2024, 10:29 AM IST

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے گجرات ہونیورسٹی کے ہاسٹل میں تراویح کے دوران غیر ملکی طلباء پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ” ہفتہ کی رات گجرات یونیورسٹی کے کیمپس میں رمضان کے مبارک مہینے میں کچھ غیر ملکی طلباء نماز تراویح ادا کر رہے تھے جن پر کچھ شر پسندوں نے حملہ کرکے پانچ کو زخمی کردیا جن میں دو کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مذموم عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ غیر ملکی طلباء ہاسٹل کے ایک حصے میں نماز ادا کر رہے تھے، کچھ باہری لوگ کیمپس میں داخل ہوئے اور ان طلباء کے ساتھ بدتمیزی کرنے لگے، پھرکچھ دیر بعد ہی پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کی جانے لگی۔حیر ت کی بات یہ ہے کہ پولیس نے بروقت کارروائی نہیں کی اور مجرموں کو یونیورسٹی کے احاطے میں اشتعال انگیزی کی چھوٹ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پولیس کی نااہلی کو اجاگر کرتا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے۔

کیمپس میں موجود پولیس کی کوتاہی اور شرپسندوں کو چھوٹ دینے کا یہ رویہ بتا رہا ہے کہ نفرت پھیلانے والے سماج دشمن عناصر قانون سے بے خوف کیوں ہیں“۔ پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ” غیر ملکی طلباء پر ان کے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی وجہ سے حملہ کیا جانا ہماری روایتی رواداری اور کثرت میں وحدت کے ان اصولوں کے خلاف ہے جن کو ہماری قوم نے ہمیشہ سے برقرار رکھا ہے۔

اس طرح کی شر انگیزی سے نہ صرف ان طلباء کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو تا، بلکہ ہمارے ملک کی شبیہ بھی خراب ہوتی ہے۔ لہٰذا اس جرم کا ارتکاب کرنے والے افراد کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے اور اس میں ملوث لوگوں کی شناخت کرکے انہیں سزا دی جانی چاہئے ۔ ہم گجرات پولیس سے پُر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی تحقیقاتی عمل کو تیز کرے اور بلا تفریق قوم و مذہب کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ اس طرح کا حادثہ، دراصل نفرت اور پولرائزیشن کے اس ماحول کا نتیجہ ہے جو بھارت میں مسلم کمیونٹی کے خلاف برسوں سے تیار کیا جارہا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف ٹارگیٹڈ تشدد ایک معمول بن چکا ہے۔ جب تک اس نفرتی ماحول کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، اس طرح کے فرقہ وارانہ واقعات کے اصل محرک کا پتہ نہیں لگا یا جاسکتا ۔ نیز تعلیمی اداروں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شمولیت اور رواداری کی اقدار کو برقرار رکھے اور آئندہ کسی بھی ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکنے کے لئے فعال اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے گجرات ہونیورسٹی کے ہاسٹل میں تراویح کے دوران غیر ملکی طلباء پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ” ہفتہ کی رات گجرات یونیورسٹی کے کیمپس میں رمضان کے مبارک مہینے میں کچھ غیر ملکی طلباء نماز تراویح ادا کر رہے تھے جن پر کچھ شر پسندوں نے حملہ کرکے پانچ کو زخمی کردیا جن میں دو کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مذموم عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ غیر ملکی طلباء ہاسٹل کے ایک حصے میں نماز ادا کر رہے تھے، کچھ باہری لوگ کیمپس میں داخل ہوئے اور ان طلباء کے ساتھ بدتمیزی کرنے لگے، پھرکچھ دیر بعد ہی پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کی جانے لگی۔حیر ت کی بات یہ ہے کہ پولیس نے بروقت کارروائی نہیں کی اور مجرموں کو یونیورسٹی کے احاطے میں اشتعال انگیزی کی چھوٹ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پولیس کی نااہلی کو اجاگر کرتا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے۔

کیمپس میں موجود پولیس کی کوتاہی اور شرپسندوں کو چھوٹ دینے کا یہ رویہ بتا رہا ہے کہ نفرت پھیلانے والے سماج دشمن عناصر قانون سے بے خوف کیوں ہیں“۔ پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ” غیر ملکی طلباء پر ان کے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی وجہ سے حملہ کیا جانا ہماری روایتی رواداری اور کثرت میں وحدت کے ان اصولوں کے خلاف ہے جن کو ہماری قوم نے ہمیشہ سے برقرار رکھا ہے۔

اس طرح کی شر انگیزی سے نہ صرف ان طلباء کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو تا، بلکہ ہمارے ملک کی شبیہ بھی خراب ہوتی ہے۔ لہٰذا اس جرم کا ارتکاب کرنے والے افراد کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے اور اس میں ملوث لوگوں کی شناخت کرکے انہیں سزا دی جانی چاہئے ۔ ہم گجرات پولیس سے پُر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی تحقیقاتی عمل کو تیز کرے اور بلا تفریق قوم و مذہب کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ اس طرح کا حادثہ، دراصل نفرت اور پولرائزیشن کے اس ماحول کا نتیجہ ہے جو بھارت میں مسلم کمیونٹی کے خلاف برسوں سے تیار کیا جارہا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف ٹارگیٹڈ تشدد ایک معمول بن چکا ہے۔ جب تک اس نفرتی ماحول کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، اس طرح کے فرقہ وارانہ واقعات کے اصل محرک کا پتہ نہیں لگا یا جاسکتا ۔ نیز تعلیمی اداروں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شمولیت اور رواداری کی اقدار کو برقرار رکھے اور آئندہ کسی بھی ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکنے کے لئے فعال اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.