مارچ میں شامل لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پارلیمانی حلقے میں کتنے بھی ترقیاتی کام کرلینے کا دعویٰ کرلیں لیکن یہ ان دعووں کی زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔
اس مارچ کو ستیہ گرہ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور اس مارچ میں نوجوان، خواتین، اور بزرگ سبھی شامل ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پر مارچ میں شامل کاتون دیپکا نے کہا کہ آج حکومت جس طریقے سے سماج میں نفرت پھیلا کر اقتدار حاصل کر رہی ہے اسی کے خلاف یہ مارچ ہے۔
نفرت کی سیاست کے خلاف بنارس سے دہلی تک پیدل ستیہ گرہ مارچ انہوں نے کہا کہ اس دوران ہم عوام سے رابطہ کریں گے اور حکومت کے غلط ارادوں کے بارے میں انھیں روشناس کرائیں گے اور ملک میں ہندو مسلمان کے درمیان نفرت پھیلائی جا رہی ہے بھارت پاکستان کے نام پر ووٹ مانگا جا رہا ہے اسی کے خلاف یہ ستیہ گرہ مارچ نکالا گیا ہے۔
دیپکا کا مزید کہنا ہے کہ آزادی ملے 70 سال ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، روزگار نہیں ہے اور مہنگائی بلندیوں پر پہنچ چکی ہے جس سے غریب طبقہ کافی پریشان ہے اس کے خلاف یہاں کے لوگ بنارس سے دہلی پیدل مارچ کر رہے ہیں اور دہلی پہنچنے کے بعد حکومت کے سامنے مطالبات رکھے جائیں گے۔