جہاں ایک طرف دہلی وقف بورڈ سے منسلک ائمہ حضرات اور مؤذنین گذشتہ 6 ماہ سے ماہانہ تنخواہ نہ ملنے سے پریشان ہیں وہیں، دوسری طرف امانت اللہ خان وقف بورڈ کے خزانے سے دہلی سے باہر جاکر لاکھوں روپے معاوضہ کے طور پر دینے کا اعلان کر رہے ہیں۔
دراصل دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام آنے والی مساجد کے آئمہ حضرات کو 6 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور بیوا خواتین بھی گذشتہ 6 ماہ سے معاوضہ کی منتظر ہیں۔ اب یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ جس کام کے لیے دہلی وقف بورڈ کا قیام عمل میں آیا تھا اس کام کو ہی صحیح طریقے سے نہیں کیا جارہا ہے۔
'امانت اللہ خان پہلے ائمہ کو تنخواہ دیں، معاوضہ کا اعلان کرنا صحیح نہیں'
دہلی کے سماجی کارکن شیخ علیم الدین اسعدی دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کے ذریعہ کیے معاوضہ کے اعلان پر کہا ہے کہ ''ہریانہ جاکر معاوضہ کا اعلان کرنا ان کا کام نہیں ہے۔ مگر وہ پھر بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تو ایم ایل اے فنڈ سے اسے ادا کریں، نہ کہ دہلی وقف بورڈ کے خزانہ سے کریں۔ سستی شہرت کے لیے وقف بورڈ کا استعمال کرنا درست نہیں ہے۔''
!['امانت اللہ خان پہلے ائمہ کو تنخواہ دیں، معاوضہ کا اعلان کرنا صحیح نہیں'](https://etvbharatimages.akamaized.net/breaking/breaking_1200.png)
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے معروف سماجی کارکن شیخ علیم الدین اسعدی سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ جلد از جلد آئمہ کی تنخواہیں جاری کی جانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی وقف بورڈ کے پاس اتنی جائیدادیں موجود ہیں جن سے وقف بورڈ اپنا خرچ چلا سکے۔ اس لیے ہمیں کسی اور کی جانب دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
البتہ اگر امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ کا الحاق دہلی حکومت سے کیا ہے تو انہیں چاہیے کہ ملازمین کی تنخواہ سرکار کی جانب سے آنے والے فنڈ سے ادا کریں جبکہ آئمہ کو وقف پراپرٹی سے ہونے والی کمائی سے انہیں تنخواہ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہریانہ جا کر معاوضہ کا اعلان کرنا ان کا کام نہیں ہے مگر وہ پھر بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تو ایم ایل اے فنڈ سے اسے ادا کریں نہ کہ دہلی وقف بورڈ کے خزانہ سے۔