لکھنو: اترپردیش کے دار الحکومت لکھنو میں محرم کے پیش نظر جلوس رومی گیٹ کے نیچے سے ہوتا ہوا چھوٹا امام باڑا پہنچتا ہے۔ رومی گیٹ کا گزشتہ ڈھائی برس سے مرمت کا کام چل رہا تھا لیکن جلوس کے ایام میں رومی گیٹ میں مرمت کا کام بند کر کے راستہ صاف کر دیا جا رہا ہے۔ رواں برس بھی اسی طرز کو اپنایا گیا اور مرمت کا کام بند کر کے راستہ صاف کیا گیا ہے۔
رومی گیٹ کے مرمت کے حوالے سے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رومی گیٹ کے مرمت کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ امید ہے کہ محرم کے بعد اس پر دوبارہ کام شروع ہوگا، رومی گیٹ کے کام سے بالکل اطمینان نہیں ہے چونکہ تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لیے جو قوانین اے ایس ائی نے وضع کیے ہیں اسے اپنایا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رومی گیٹ کے اوپر جو نقش شدہ پھول لگے ہوئے تھے اس کو دوبارہ نہیں لگایا گیا وہ ٹوٹے ہوئے ہیں رومی گیٹ کی پینٹ بھی پہلے سے مختلف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک محرم کا جلوس لکھنو میں برآمد ہونے کے ساتھ ہی ملک بھر میں عزاداری کا بغل بچاتا ہے۔ لکھنو شہر عزا ہے اور یہی وجہ ہے کہ شہر اور اطراف کے لوگ اس جلوس میں شرکت کرتے ہیں نہ صرف شیعہ طبقے کے لوگ شامل ہوتے ہیں بلکہ شیعہ سنی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی اس میں شامل ہو کر کے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
شاہی جلوس نوابین کے دور کے بعد بھی لکھنو کے بڑے امام باڑے سے نکل کر کے میڈیکل کالج ہوتے ہوئے نیمبو پارک چوک سمیت متعدد علاقوں میں ہوتے ہوئے چھوٹا امام بڑا پہنچتا تھا لیکن اب اس کا راستہ سیدھا کر دیا گیا ہے اور اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ چونکہ شہر میں ٹریفک بہت ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس کے روٹ کو سیدھا کیا گیا۔ مغرب کی نماز کے بعد یہ جلوس نکالا جاتا ہے اور رات 11 بجے چھوٹا امام ماڑا پہنچتا ہے اس جلوس میں کئی تعزیے ہوتے ہیں جسے خصوصی کاریگر بناتے ہیں۔