مرادآباد: ساون کا مہینہ ہے اور ابھی کانوڑ یاترا چل رہی ہے جس میں لاکھوں عقیدت مند پانی لینے کے لیے گھر سے نکلتے ہیں اور اسے لا کر مندر میں چڑھاتے ہیں۔ مگر اب کانوڑ سفر کے دوران کئی ایسے واقعات پیش آئے جس میں کانوڑ یاترا میں شامل انتشار پسند افراد نے ملک کی شاہراؤں پر مسافروں کے ساتھ مار پیٹ کرنا شروع کردی ہے۔
کانوڑ یاترا میں جانے والے لوگوں کو اگر معمولی سی کھرونچ تک آجاتی ہے تو وہ سارا آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں، گاڑیوں میں آگ لگا دیتے ہیں اور مار پیٹ کرکے جان بھی لے لیتے ہیں۔ اور اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں گاڑی نے کانوڑیوں کو ٹکر مار دی اور کانوڑ کو ناپاک کر دیا۔
اس معاملے کو لے کر مرادآباد میں انڈین یونین مسلم لیگ کے جوائنٹ سیکرٹری کوثر حیات خان نے اترپردیش کے ڈی جی پی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اس طرح کے انتشار پسند افراد پر کارروائی کی مانگ کی اور کہا کہ جن لوگوں کے نقصانات کیے گئے ہیں ان کے نقصانات کی بھرپائی کی جائے۔
ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت میں کوثر حیات خان نے کہا کہ سالوں سے کاوڑ یاترا نکل رہی ہے مگر اس مرتبہ مذہبی دیوانگی کی انتہا کر دی گئی ہے کانوڑیوں کو پوری چھوٹ دے دی گئی ہے۔ کانوڑ یاترا میں شامل انتشار پسند افراد کے ذریعہ جگہ جگہ توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے ذرا سی ٹکر لگنے پر وہ گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کر دیتے ہیں اور یہاں تک کہ پولیس کی گاڑی کو بھی انہوں نے نہیں بخشا اور اس میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
انہوں نے کہا کہ کاوڑ یاترا کے نام پر قانون کو طاق پر رکھ دیا گیا ہے اور کھل کر غنڈا گردی کی جا رہی ہے اور یہ سب پولیس کی موجودگی میں کیا جا رہا ہے اور پولیس تماشائی بنی کھڑی رہتی ہے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں پر کسی طرح کی کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے جو کہ تشویش ناک ہے۔