علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کیمپس میں ہولی کھیلنے کی اجازت کو لے کر دو کمیونٹیز کے طلباء کے درمیان لڑائی ہو گئی تھی جس کے بعد ایک کمیونٹیز کے دس طلباء کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں، طلباء نے پولیس پر ایک ترفا کروائی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ باب سید کو بند کرکے دھرنا شروع کردیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک بار پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سرخیوں میں ہے۔ احتجاج پر موجود طلباء کا کہنا ہے کہ انتخابات کے پیش نظر ہی یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کچھ چھوٹے لوگ سازش کےتحت سیاست کر رہے ہیں۔
طلباء کا کہنا ہے سماج دشمن عناصر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا پرامن ماحول کو زبردستی خراب کرکے علی گڑھ کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یونیورسٹی میں ہندو مسلم بھائی چارے کو سیاسی رنگ دے کر سیاست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ایسے لوگوں کو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، یونیورسٹی اور علی گڑھ کا ماحول خراب نہیں ہونے دیں گے۔
اے ایم یو وقار الملک ہال کے رہائشی پوسٹ گریجویشن کے طالب علم آدتیہ پرتاپ سنگھ نے تھانہ سول لائن میں تحریر دے کر اے ایم یو کے دس نامزد طلباء کے خلاف مقدمات درج کروا دیئے ہیں
واضح رہے وقار الملک ہال کے رہائشی پوسٹ گریجویشن کے طالب علم ادتیہ پرتاپ سنگھ کا یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز یونیورسٹی کیمپس میں ایک مقرر مقام کی ہولی کھیلنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد گزشتہ شب کچھ طلباء نے پراکٹر دفتر کا گھیراؤ کر پراکٹر پر دباؤ بنایا جس کے بعد پراکٹر کیمپس میں ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے وہیں دوسری جانب یونیورسٹی پراکٹر کا کہنا ہے ہمارے پاس ہولی کھیلنے کی اجازت سے متعلق کوئی درخواست نہیں آئی ہے اور یونیورسٹی روایات کے خلاف کسی بھی چیز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہولی کھیلنے کی اجازت سے متعلق دونوں کمیونٹیز کے طلباء کے درمیان لڑائی ہو گئی اور ایک کمیونٹیز کے دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جس پر طلباء نے ایک ترفا کروائی کرنے کا پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ باب سید کو بند کر دیا ہے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا یونیورسٹی کے دس طلباء کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس کے خلاف طلباء نے باب سید کو بند کردیا ہے، طلباء سے بات چیت کرنے کے لئے ہماری پراکٹوریئل ٹیم گئی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا طلباء کی جانب سے بھی ایک تحریر دی گئی ہے جس کو تھانہ سول لائن بھیجا جا رہا ہے، تحریر میں طلباء نے کیمپس کے اندر ایک کمیونٹیز کی طالبات سے چھیڑ چھاڑ اور نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا الزام کچھ اے ایم یو طلباء اور ان کے ساتھ باہر کے افراد پر لگایا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ مقدمات غلط ہیں اور اسی کے خلاف انہوں باب سید بند کیا ہوا ہے۔
طلباء رہنما حسن نے کسی کا نام نا لیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ لوک سبھا کا الیکشن کا ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے کچھ چھوٹے لوگ یونیورسٹی کو نشانہ بنا کر سیاست کررہے ہیں، اے ایم یو اور علی گڑھ کا پرامن ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم ایسے لوگوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا بے زید شیروانی کے گھر پولیس جاکر زید کی والدہ سے بدتمیزی سے پیش آتی ہے، جبکہ زید کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم پولیس سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایک طرفہ کاروائی نہ کریں جو بھی قصور وار ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔
اے ایم یو: طلبا نے احتجاجاً باب سید کو بند کیا، درج مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ - babe Syed closed
لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک بار پھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سرخیوں میں ہے۔ احتجاج کر رہے طلبا کا کہنا ہے کہ انتخابات کے پیش نظر ہی یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کچھ لوگ سیاسی مقاصد کے لیے ادارے کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔
اے ایم یومیں درج مقدمات کو واپس لینے کے لئے طلباء نے باب سید بند کردیا
Published : Mar 22, 2024, 9:38 AM IST
مزید پڑھیں:اے ایم یو طلباء نے اپنا احتجاج درج کروا کر صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم دیا
فی الحال یونیورسٹی کیمپس اور اس کے اعتراف میں پر امن ماحول ہے، باب سید پر طلباء کا دھرنا جاری ہے اور علی گڑھ انتظامیہ نے باب سید، سینٹنری گیٹ اور یونیورسٹی سرکل پر پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے۔
یونیورسٹی پروٹوکول ٹیم بھی موجود ہے۔