علی گڑھ:برطانوی سامراج کے غلبہ سے قبل مدارس اسلامیہ میں دینی اور اس کی وقت عصری علوم کی تعلیم دی جاتی تھی لیکن انگریزی دور حکومت میں یہ صورت حال باقی نہ رہی اور ملک کی آزادی کے بعد بھی یہی صورت حال جاری ہے۔ جس کے نتیجہ میں تعلیمی ادارے دونوں میں تقسیم ہو گئے. وقت کا تقاضہ ہے کہ مدارس اسلامیہ اور عصری علوم کے اداروں کی خلیج کو کم کیا جائے۔
مثالی نصاب برائے مدارس اور قومی تعلیمی پالیسی پر" دو روزہ قومی ورکشاپ" (ETV Bharat Urdu) ملت اسلامیہ ہند کو درپیش چیلنجز اور عالم اسلام کو درپیش حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے جس طرح کے افراد کی ضرورت ہے اور ان کی تعلیم و تربیت کے لیے جس طرح کے نظام و نصاب تعلیم کی ضرورت ہے اس پر غور کیا جائے۔ اس بات کا اظہار مرکز فروغ سائنس اے ایم یو کے ڈائریکٹر نسیم احمد نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کیا۔
مثالی نصاب برائے مدارس اور قومی تعلیمی پالیسی پر" دو روزہ قومی ورکشاپ" (ETV Bharat Urdu) انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی موجودہ صورت حال میں مدارس کے فارمین کو جن دنوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، باوجود اس کے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، IGNOU اور بنارس ہندو یونیورسٹی جیسے اعلیٰ تعلیم کے اداروں نے بیشتر مدارس کی سند کو مختلف کورسز میں داخلہ کے لیے منظوری دی ہے اور کچھ اداروں نے برج کورس جیسے مدارس اسلامیہ کی افادیت کو نہ صرف باقی رکھتے ہوئے بلکہ اس میں مزید اضافہ اور فارغین مدارس کو حصول ملازمت کے لیے مزید مواقع فراہم کرنے نیز خود کفیل بنانے کے لیے مرکز فروغ سائنس علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی " مثالی نصاب برائے مدارس اور قومی تعلیمی پالیسی پر دو روزہ ورکشاپ 10 اگست 2024 کو منعقد کر رہا ہے۔ جس میں ملک کے مختلف حصوں سے نامور علماء اور دانشوروں کی شرکت متوقع ہے کہ ان لوگوں کے قیمتی مشوروں اور مذاکرے کے نتیجے میں کسی مثبت نتیجہ تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔دو روزہ قومی ورکشاپ کا افتتاحی اجلاس 10 اگست کو صبح دس بجے اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم میں ہوگا۔ جس کے بعد پہلا سیشن بعنوان 'مدارس کا نظام تعلیم اور عصری تقاضے' میں پروفیسر اسلم پرویز خطاب کریں گے۔ دینیات فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر سعود عالم قاسمی نے بتایا کہ حکومت کی بہت سی اسکیم ایسی ہوتی ہیں جو مدارس اور اسکول تک نہیں پہنچ پاتی ہیں اور پیسہ لیپس ہو جاتا ہے۔ اس سے واقف کروایا جانا چاہیے تاکہ حکومت کی اسکیموں کا مدارس فائدہ اٹھا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: