نئی دہلی: دہلی اسمبلی الیکشن 2025 کی تشہیری مہم پر بریک لگ گئی ہے۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں جن سیٹوں کو لے کر سب سے زیادہ گہما گہمی رہی ان میں مصطفی آباد اور اوکھلا سرفہرست ہیں۔ ان دونوں سیٹوں پر مسلمان اکثریت میں ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ انہیں دو سیٹوں سے مجلس اتحاد المسلمین نے بھی اپنے امیدوار اتارے ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ ایم آئی ایم کے یہ دونوں امیدوار مختلف الزامات کے تحت جیل میں بند ہیں۔ ایم آئی ایم امیدواروں کے میدان میں آنے سے یہاں مقابلہ سخت ہوگیا ہے۔ اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے اے آئی ایم بہار کے صدر اختر الایمان سے خاص بات چیت کی۔
دہلی الیکشن میں ایم آئی ایم نے صرف دو ہی سیٹ پر امیدوار کیوں اتارے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے اختر الایمان نے کہا کہ دو سیٹ پر ہی امیدوار اتارنے سے سیاسی پارٹیوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے، اگر زیادہ پر اتارتے تو کیا ہوتا؟ اسی کے ساتھ انہوں نے ایک اور دلیل دیتے ہوئے کہا کہ جتنی سیٹوں پر محنت کر سکتے ہیں، اتنے ہی امیدوار اتارتے ہیں۔
اخترالایمان نے مزید کہا کہ مصطفی آباد سے ایم آئی ایم نے اس شخص کو امیدوار بنایا ہے جو بے قصور ہو کر بھی دہلی فساد کے الزام میں جیل میں بند ہے جب کہ اوکھلا سے شفاء الرحمن کو امیدوار بنایا ہے، وہ بھی سی اے اے تحریک کے الزام میں جیل میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں لوگ تقریبا پانچ سال سے جیل میں بند ہیں اور وہ بھی صرف الزام کی بنیاد پر۔ اگر اے آئی ایم آئی ایم نے انہیں ٹکٹ دے دیا تو کیا غلطی کی۔
یہ بھی پڑھی: مودی اور کیجریوال ایک ہی سکے کے دو پہلو، اویسی کا عآپ کے قومی کنوینر پر نشانہ
آئی این ایل کا ایم آئی ایم امیدوراوں طاہر حسین اور شفا الرحمان کی حمایت کا اعلان
انہوں نے کہا کہ مجلس پوری محنت اور لگن کے ساتھ میدان میں ہے اور اے آئی ایم آئی ایم کے تئیں لوگوں کی محبت بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اوکھلا اور مصطفی آباد سیٹ مجلس جیتے گی۔ اے آئی ایم آئی رہنما نے کہا کہ اوکھلا سیٹ پر پڑھے لکھے لو گ رہتے ہیں اور یہاں سے پچھلے ٹرم میں ایم ایل اے رہے امانت اللہ سے ناراض ہیں جس کا فائدہ اے آئی ایم کو ملے گا۔
مزید پڑھیں: اوکھلا اسمبلی سیٹ پر مسلم ووٹرس کا رخ کیا ہوگا؟ کیا ایم آئی ایم عاپ اور کانگریس کا کھیل بگاڑ دے گی
آپ کو بتا دیں کہ اخترالایمان دہلی اسمبلی انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ دہلی میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ایم آئی ایم اپنی کوششوں میں کس حد تک کامیاب ہوئی، یہ آٹھ فروری کو واضح ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ دہلی میں پانچ فروری کو ووٹ ڈالے جائیں گے جب کہ نتائج کا اعلان آٹھ فروری کو کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اویسی نے طاہر حسین کی حمایت میں مانگے ووٹ، کہا یقین ہے عدالت انصاف کرے گی
شاہین باغ کی اوکھلا اسمبلی سیٹ پر سیاسی مساوات کیا ہیں؟ امانت اللہ خان تیسری بار میدان میں