اردو

urdu

ETV Bharat / state

مقالات سرسید کی تین جلدوں کا اجراء - Maqalat Sir Syed Ahmad Khan - MAQALAT SIR SYED AHMAD KHAN

Maqalat Sir Syed Ahmad Khan علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اے ایم یو برادری بشمول موجودہ و سابق طلباء اور اساتذہ سے ادارے کے بانی اور انیسویں صدی کے عظیم مصلح سرسید احمد خاں کے مشن اور وژن کو آگے بڑھانے میں تعاون کرنے کی اپیل کی۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 15, 2024, 8:58 PM IST

مقالات سرسید کی تین جلدوں کا اجراء (ETV Bharat)

علیگڑھ: سرسید اکیڈمی میں منعقدہ ایک تقریب میں ڈائرکٹر اکیڈمی پروفیسر شافع قدوائی اور دیگر معززین کے ہمراہ مقالات سرسید کی نویں، دسویں اور گیارہویں جلد کا اجراء کرتے ہوئے پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا کہ اگر ہم سب مل کر ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے تو یونیورسٹی یقینی طور پر ترقی کرے گی اور نئی بلندیوں تک پہنچے گی۔ سرسید اکیڈمی نے مقالاتِ سرسید کی 11 تصحیح شدہ جلدیں نئی ترتیب و تہذیب کے ساتھ شائع کی ہیں، جو اے ایم یو کے پبلیکیشن ڈویژن کے سیلز کاؤنٹرز اور آن لائن دستیاب ہیں۔ مولوی محمد اسماعیل پانی پتی کی مرتب کردہ 16 جلدوں کو سرسید اکیڈمی نے 11 جلدوں میں مرتب کیا ہے۔

وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا کہ دو صدیوں پر محیط برصغیر پاک و ہند کا کوئی بھی علمی، فکری، مذہبی، تاریخی، تعلیمی، سیاسی، سماجی اور صحافتی بیانیہ سرسید احمد خاں کی خدمات کا معروضی تجزیہ اور مطالعہ کیے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ سرسید کے مضامین اور تحریر وں کی معروضی تفہیم کی راہ ہموار کرنے کا سب سے اہم قدم ان کی تحریروں پر تحقیق کرنا اور انہیں دیانتداری کے ساتھ شائع کرنا ہے۔ پروفیسر خاتون نے مزید کہا کہ ”سرسید نے مغربی جدیدیت سے ابھرنے والے نئے ثقافتی، علمی، ادبی اور فکری مباحث کے امتیازی عناصر پر بات کی،ان پر لکھا اور اس کی وضاحت کی کہ اس میں مسلمانوں کی شرکت کی کیا حکمت عملی ہونی چاہیے“۔

انھوں نے مزید کہا کہ 1866 سے 1898 تک 32 برسوں کے دوران سر سید نے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ اور تہذیب الاخلاق کے ذریعے ہندوستان کو درپیش مسائل، عالمی معاملات، بین المذاہب تعلقات اور مسلمانوں کے مخصوص مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار معقول اور غیر جذباتی انداز میں کیا۔ وائس چانسلر نے سرسید اکیڈمی کو سرسید کی مستند تحریریں شائع کرنے پر مبارکباد دی اور تحقیق و ترقی اور اشاعتوں سے متعلق تجاویزپر ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ دو لسانی مصنف اور نقاد پروفیسر ایم شافع قدوائی، ڈائریکٹر، سرسید اکیڈمی اور پروفیسر، شعبہ ابلاغ عامہ، اے ایم یو نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور مقالات سرسید کے نئے ایڈیشن کی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ تحقیق و اشاعت کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں اور معیارات کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر قدوائی نے معروف پبلشرز کے اشتراک سے حواشی اور تعلیقات کے ساتھ معیاری کتب شائع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

پروفیسر قدوائی نے سرسید کی عملی زندگی کے ان جہات پر تحقیق کرنے کی وکالت کی جن پر ابھی تک کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے اس سلسلہ میں ٹھوس تجاویز بھی پیش کیں۔ مقالات سرسید کی نویں جلد پر تبصرہ کرتے ہوئے پروفیسر اے آر قدوائی، ڈائریکٹر، کے اے نظامی مرکز برائے قرآنی مطالعات، اے ایم یو نے عالمی امور، خلافت کے خاتمے کے دوران ترکی کی صورت حال، سیاسی حالات، برطانوی ہند کے معاملات، بین المذاہب تعلقات اور مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد و یگانگت پر سرسید کے خیالات پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر قدوائی نے کہا، ”سرسید کو برطانوی حکمرانوں کے ہمدرد کے طور پر غلط طور پر پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ وہ اپنے مضامین میں انگریزوں کی ظالمانہ پالیسیوں پر بڑی بے باکی سے تنقید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔“ انہوں نے اے ایم یو میں سرسید اسٹڈیز پر کورس شروع کرنے اور تحقیق کے موضوعات میں اسے خاطر خواہ جگہ دئے جانے کی وکالت کی۔

پروفیسر محمد عاصم صدیقی، شعبہ انگریزی نے کہا کہ سرسید کا دائرہ عمل اور دائرہ فکر بہت وسیع ہے، اور یہ خوشی کی بات ہے کہ ان کی تحریروں کو شائع کیا جارہا ہے۔ مقالات سرسید کی گیارہویں جلد کے مندرجات پر گفتگو کرتے ہوئے، جو سرسید کی ابتدائی تحریروں پر مشتمل ہے، پروفیسر صدیقی نے کچھ اہم علمی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کا علمی رویہ قابل تعریف ہے کیونکہ وہ ہمیشہ نئے شواہد ملنے پر اپنے خیالات کو تبدیل کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ جلد 11 کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس میں جامِ جام (فارسی)، تاریخ فیروز شاہی پر سرسید کا دیباچہ، ہندوستان کے دیہاتوں پر ایک غیرمعروف کتاب اور شاہجہان آباد کے دس مختلف قسم کے لوگوں کا احوال، ان کی کتاب سیرت فریدیہ اور ان کی دیگر تحریریں شامل ہیں۔

پروفیسر صدیقی نے مقالات کے نئے ایڈیشن کے مدیر اور محقق ڈاکٹر محمد مختار عالم کی محنت کو بھی سراہا۔ پروفیسر سعود عالم قاسمی، دینیات فیکلٹی، اے ایم یو نے مقالات کی 10ویں جلد کے مندرجات پر گفتگو کی، جس میں بین المذاہب افہام و تفہیم اور ہندو مسلم تعلقات پر سرسید کے کم از کم 7 مضامین شامل ہیں۔ پروفیسر قاسمی نے سماجی و ثقافتی اصلاحات اور مذہبی تعقل پسندی کا ذکر کیا جس کی وکالت سرسید نے کی تھی اور اس سلسلہ میں ان کی تحریروں سے حوالے پیش کئے۔ سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے گزشتہ چھ برسوں کی حصولیابیوں پر مبنی کتاب ”ہسٹری آف سرسید اکیڈمی اینڈ سرسید میموریل لیکچرز (2018-2023)“ کے مشمولات پر روشنی ڈالی اور سرسید اکیڈمی کی علمی و ترقیاتی سرگرمیوں کا اجمالی ذکر کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details