بوکاکھاٹ: آسام میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا رکھی ہے۔ اس سیلاب نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس کی تازہ مثال قاضی رنگا نیشنل پارک اور ٹائیگر ریزرو ( کے این پی ٹی آر) ہیں جہاں پر اس سیلاب کے قہر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں پر دس گینڈوں سمیت تقریباً 212 جنگلی جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سیلاب سے انسان اور جانور دونوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ قاضی رنگا نیشنل پارک اور ٹائیگر ریزرو کی فیلڈ ڈائریکٹر ڈاکٹر سونالی گھوش کے مطابق علاقے میں 233 فاریسٹ کیمپوں میں سے 26 کیمس ایسے ہیں جو ابھی بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
اس سیلاب کی وجہ سے آگر ٹولی کے 34 کیمپوں میں سے دو کیمپ ابھی بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، حال یہ ہے کہ قاضی رنگا کے 58 کیمپوں میں سے 15 اور باگری کے 39 کیمپوں میں سے نو کیمپوں میں پانی کی سطح پانچ فٹ سے زیادہ ہے۔ حالانکہ جہاں پر پانی تھوڑا کم ہوا ہے وہاں پر کارکن اپنے کیمپوں میں واپس آگئے ہیں اور کام شروع کردیا ہے۔
اس سال کے سیلاب نے جنگلی حیات کی بہت سی انواع کو پارک کے اندر اونچی جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور کر دیا ہے، جب کہ جنگلی حیات کی بہت سی انواع قومی پارک کو چھوڑ کر پارک کے آس پاس کے علاقوں اور جنوبی کاربی پہاڑیوں میں خوراک اور حفاظت کی تلاش میں منتقل ہو گئی ہیں۔