کریم نگر (تلنگانہ): کریم نگر میں ہنومان شوبھا یاترا کے دورآن ہلکی سی کشیدگی اس وقت پیدا ہوگی جب ہنومان شوبھا یاترا پرشانت نگر سے ہوتے ہوئے منچریال چوراہے کے قریب محمدیہ مسجد کے پاس پہنچی جہاں پر ایک نوجوان نے نشے کی حالت میں چاقو سے وار کر دیا جس کے چلتے ہنومان شوبھا یاترا میں خلل پڑ گیا اور وہاں پر ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔
ہنومان جینتی جلوس کے دوران کشیدگی (ETV Bharat) چونکہ مسجد کے قریب یہ بدبختانہ واقعہ پیش آیا تھا اس لئے شوشل میڈیا پریہ غلط فہمی پھیلانے کی کوشش کی گئی کہ ایک خاص فرقہ کے نوجوان کی طرف سے ہنومان شوبھا یاترا کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ جس کی بنا پر کشیدگی پیدا ہوگئی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر تیسرے ٹاؤن پولیس نے ہنومان شوبھا یاترا منچریال چوراہے پر پہنچ کر متعلقہ نوجوان کو گرفتار کرلیا۔
والمیکی نگر سے تعلق رکھنے والا جئے دیپ سنگھ نامی نوجوان حالت نشہ میں دھت ہوکر ہنومان شوبھا یاترا میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے ہنومان بھکتوں سے بدسلوکی کرنے لگا تھا جس کو پولیس کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس ذرائع سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
کچھ متعلقہ نوجوانوں کو پولیس نے گرفتار کرکے پٹرولنگ گاڑی میں بٹھاکر پولیس اسٹیشن لے جانے لگے جس پر بعض ہنومان بھکتوں نے پٹرولنگ گاڑی کا پیچھا کیا اور گاڑی کے شیشے توڑ دئے جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے حالات کو قابو میں کرلیا۔
گاڑی کے شیشے توڑنے والوں کو جب پولیس نے گرفتار کیا اور ان کو لے جانے لگی تو ہنومان بھکتوں نے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور حد تو یہ ہوگئی جب ایک نوجوان گاڑی سے لٹک گیا جس کی وجہ سے پولیس کو کچھ دورجانے پر گاڑی روکنا پڑی۔
پولیس نے بعض ہنومان بھکتوں کو بھی گرفتار بھی کرلیا اور پولیس ٹریننگ سینٹر بھیج دیا۔ منتقلی کے دوران پولیس نے وہاں پر چونکہ مسجد تھی اس لئے ہلکا سا لاٹھی چارج کیا اور بھیڑ کو تتر بتر کر دیا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ اس جگہ نہ ہو۔
گرفتار شدہ عقیدتمندوں کو رہاء کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تقریباً 150ہنومان بھکتوں نے ہفتے کی رات تقریباً 10.30 بجے تیسرے ٹاؤن پولیس اسٹیشن پر دھرنا دیا۔ بی جے پی قومی جنرل سیکریٹری بنڈی سنجے کمار و سابق رکن پارلیمنٹ کریم نگر نے اپنے ایک پریس نوٹ میں کہا کہ پر امن طور پر نکالی گئی ہنومان شوبھا یاترا کو کسی ایک نوجوان کی جانب سے خلل پیدا کرنے پر پولیس کو بجاے تحفظ فراہم کرنے کے ان کو گرفتار کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ ان لیڈران نے پولیس پر دباؤ بنایا کہ ہنومان بھکتوں کو رہا کر دیا جائے اور کوئی مقدمہ ان کے خلاف درج نہ کیا جائے۔
انہوں نے پولیس کو اس معاملہ پر تحمل برتنے کا مشورہ دیا۔ بحرحال پولیس کی سخت چوکس نے شہر میں امن وامان کو بر قرار رکھا۔ کمشنر پولیس کریم نگر ابھیشیک مہنتی اس واقع کی راست نگرانی کرتے ہوئے حالات کو قابو میں کر لیا ہے۔ اس کے بعد سے فی الحال کوئی ناخوش گوار واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: