نئی دہلی: کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے 'فلسطین' لکھا ہوا بیگ لے جانے پر ہدف تنقید بنایا تھا۔ اس پر پرینکا گاندھی نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے اسرائیل میں جاری جنگی علاقے میں پھینکنا کوئی کارنامہ نہیں بلکہ شرم کی بات ہے۔
بتا دیں کہ اتر پردیش اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ کانگریس کی ایک رہنما کو پارلیمنٹ میں ایک بیگ اٹھائے گھومتے ہوئے دیکھا گیا، جس پر 'فلسطین' لکھا ہوا تھا، جب کہ اتر پردیش کی حکومت نوجوانوں کو روزگار کے لیے اسرائیل بھیج رہی ہے۔ سی ایم یوگی نے کہا تھا، "اب تک اتر پردیش سے 5,600 سے زیادہ نوجوان تعمیراتی کام کے لیے اسرائیل جا چکے ہیں۔ وہاں ہر نوجوان کو مفت کھانے اور رہائش کے علاوہ 1.5 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔ اس کی مکمل ضمانت بھی ہے۔"
پرینکا گاندھی نے کیا کہا؟
پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے اسرائیل کے جنگی علاقے میں پھینکنا کوئی کارنامہ نہیں بلکہ شرم کی بات ہے۔ وہ نہ تو ریاست میں بے روزگاری کی صورت حال سے واقف ہیں اور نہ ہی وہ ان نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کے درد کو سمجھتے ہیں۔
اس دوران انہوں نے کچھ میڈیا رپورٹس بھی شیئر کیں، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل میں کام کرنے گئے نوجوان بنکروں میں چھپ کر اپنی جانیں بچا رہے ہیں اور کمپنیاں ان کا استحصال کر رہی ہیں۔
پرینکا گاندھی نے کہا، "ان کے خاندان ہمیشہ خوفزدہ رہتے ہیں۔ ہمارے ہونہار نوجوان روزگار کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالنے پر مجبور ہیں کیونکہ آپ روزگار فراہم نہیں کر سکتے۔ ہمارے نوجوانوں کو روزگار کے لیے جنگ کے میدان میں پھینکنا پیٹھ تھپتھپانے کی بات نہیں ہے نہیں شرم کی بات ہے۔"
پرینکا گاندھی کا فلسطین لکھا بیگ:
فلسطین کے ساتھ حمایت کا اظہار کرتے ہوئے وائناڈ کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا ایک بیگ لے کر پارلیمنٹ میں پہنچیں تھی جس پر 'فلسطین' لکھا ہوا تھا، جس پر بی جے پی رہنماؤں نے تنقید کی۔ ایک دن بعد انہوں نے بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر ہو رہے مظالم کے خلاف پیغامات سے لکھا ایک بیگ لیے پارلیمنٹ پہنچی۔
قابل ذکر ہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے اور تنازع کے آغاز سے ہی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی رہی ہیں۔