کولکاتا : آلوک سریواستو نامی وکیل نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کرتے ہوئے کہا سندیش کھالی سے خوفناک معلومات سامنے آرہی ہے ۔بنگال میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں ہے۔ انصاف کے مفاد میں کیس کو ریاست سے باہر منتقل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی مدعی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی یا سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات ضروری ہے۔ جسٹس بی وی ناگارتنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی ڈویژن بنچ نے پیر کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے پہلے ہی ازخود نوٹس دائر کیا ہے اور وہ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ ہی اس معاملے میں فیصلہ کرے گی ۔ ہائی کورٹ کو سی بی آئی تحقیقات کا حکم دینے کا اختیار ہے۔ تو مدعی وہاں مقدمہ دائر کر سکتا تھا۔ بعد ازاں ججز کے حکم پر مدعی نے مقدمہ بھی واپس لے لیا۔
سندیش کھالی واقعے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار - سندیش کھالی
Sandeshkhali Incident سپریم کورٹ نے سندیش کھالی میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے الزامات کی سی بی آئی انکوائری کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو ریاست کی اعلیٰ ترین عدالت کلکتہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عرضی گزار نے درخواست کی تھی کہ سندیش کھالی میں بھی اسی طرح سے تفتیش کی جائے۔
Published : Feb 19, 2024, 8:54 PM IST
مفاد عامہ کے معاملے میں آلوک کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے منی پور تشدد کیس میں ہائی کورٹ کے تین ریٹائرڈ ججوں کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی۔ اس معاملے میں بھی اسی طرح تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے۔ اس کے علاوہ سندیش کھالی میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والوں کو معاوضہ دینے اور علاقے میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وکیل کی استدعا ہے کہ تفتیش مکمل ہونے پر مقدمے کی کارروائی دہلی کی فاسٹ ٹریک عدالت میں سماعت کی جائے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال کی ریاستی حکومت کو ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔
یواین آئی