نئی دہلی: دہلی میں اس وقت شدید گرمی ہے، پارہ 50 ڈگری کو پار کر چکا ہے۔ اس وقت سب سے بڑا خطرہ ہیٹ اسٹروک ہے۔ جمعرات کو دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں ایک 40 سالہ مزدور کی موت ہوگئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق مریض کو 107 ڈگری بخار تھا۔ دہلی کے آر ایم ایل اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق مریض کی حالت بہتر ہونے کے بعد اسے وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا لیکن شام کو اس کی حالت بگڑ گئی اور اس کی موت ہوگئی۔ اس واقعے کے بعد دہلی کے اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے لڑنا ایک چیلنج کی طرح بن گیا ہے۔
رام منوہر لوہیا اسپتال میں ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے علاج کے لیے کچھ خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔ ان انتظامات میں مریض کے جسمانی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے خصوصی قسم کے ٹب لگائے گئے ہیں۔ ایمرجنسی میڈیسن ڈپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر سیما بالکرشنا واسنک نے کہا "آر ایم ایل ہسپتال میں اگر کوئی مریض (ہیٹ اسٹروک کا) نازک حالت میں آتا ہے... اسے ریڈ زون میں لے جایا جاتا ہے، انٹیوبیشن کیا جاتا ہے، ہمارے وہاں انفلیٹیبل ہیں۔ ہم اب بھی مریض کو وینٹی لیٹر پر رکھ سکتے ہیں اور اسے برف اور ٹھنڈے پانی سے بھرے باتھ ٹب میں بھی رکھ سکتے ہیں اور ساتھ ہی درجہ حرارت کو نیچے لا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک بیان میں آر ایم ایل اسپتال کے ڈاکٹر راجیش شکلا نے کہا کہ ہم نے ہیٹ ویو اور ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے علاج کے لیے اسپتال میں اچھے انتظامات کیے ہیں، یہ شمالی ہندوستان کا پہلا اسپتال ہے جہاں کولنگ کی جدید ترین ٹیکنالوجی کو لایا گیا ہے۔جسے 'وسرجن کولنگ' کہا جاتا ہے کہ ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے لیے بھی سہولیات موجود ہیں۔ دہلی کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر راجیش شکلا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں شدید گرمی کی وجہ سے ہمارے پاس آٹھ مریض آئے ہیں جن میں سے چھ ہیٹ اسٹروک اور دو کو گرمی کی تپیش کا سامنا کرنا پڑا اور ان کا علاج کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر سیما واسنک نے یہ بھی کہا کہ ہیٹ اسٹروک کا کوئی بھی مریض اسپتال میں نہیں مرتا جب کہ ایمرجنسی میں کسی مریض کی طبیعت بہت زیادہ بگڑ گئی ہو تو اس کے بعد حالات معمول پر آتے ہیں۔