علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد حالات قابو میں ہیں علیگڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد صورتحال قابو میں ہے۔ اس سلسلہ میں اے ایم یو پراکٹر محمد وسیم علی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کیمپس میں تمام تہوار منانے کی "مکمل آزادی" تھی اور ہولی ہر سال ہاسٹلز میں تمام کمیونٹیز کے طلباء کی طرف سے منائی جاتی تھی۔ اس سال بھی، دونوں برادریوں کے افراد 25 مارچ کو مرکزی تہوار کے سلسلے میں ہولی منانے والے تھے۔ لیکن کچھ غلط فہمی کو لے کر حالات کشیدہ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:
اے ایم یو: طلبا نے احتجاجاً باب سید کو بند کیا، درج مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ - babe Syed closed
قبل ازیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیمپس میں جمعرات کی شام کو ہولی کے جشن کو لے کر طلباء کے دو گروپوں کے درمیان کشیدگی کے بعد سیکورٹی سخت کر دی گئی، پولیس نے اس بات کی اطلاع دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ کمپاؤنڈ کے قریب دوپہر دیر گئے اس وقت جھگڑا ہوا جب کچھ نوجوان رنگوں سے ہولی منا رہے تھے جس پر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا۔
یونیورسٹی کے ایک اہلکار کے مطابق، اس سے پہلے کہ صورتحال مزید بگڑتی، پولیس اور یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچے اور حالات کو قابو میں کیا۔ بعد میں شام کو اے ایم یو کے پوسٹ گریجویٹ طالب علم ادیت پرتاپ سنگھ نے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔ طالب علم نے الزام لگایا کہ اس پر حملہ کیا گیا اور شکایت میں 10 طلباء کا نام لیا گیا جن پر آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔
اے ایم یو پراکٹر محمد وسیم علی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کیمپس میں تمام تہوار منانے کی "مکمل آزادی" تھی اور ہولی ہر سال ہاسٹلز میں تمام کمیونٹیز کے طلباء کی طرف سے منائی جاتی تھی۔ اس سال بھی، دونوں برادریوں کے افراد 25 مارچ کو مرکزی تہوار کے سلسلے میں ہولی منانے والے تھے۔
واضح رہے کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وقار الملک ہال کے رہائشی پوسٹ گریجویشن کے طالب علم ادتیہ پرتاپ سنگھ کا یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز یونیورسٹی کیمپس میں ہولی کھیلنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد گزشتہ شب کچھ طلباء نے پراکٹر دفتر کا گھیراؤ کر پراکٹر پر دباؤ بنایا جس کے بعد پراکٹر کیمپس میں ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے وہیں دوسری جانب یونیورسٹی پراکٹر کا کہنا ہے ہمارے پاس ہولی کھیلنے کی اجازت سے متعلق کوئی درخواست نہیں آئی ہے اور یونیورسٹی روایات کے خلاف کسی بھی چیز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا اے ایم یو ایک تعلیمی ادارہ ہے یہاں طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں، فی الحال طلباء سے بات چیت کی جاری ہے۔ پراکٹر نے ہولی کی اجازت کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل سے متعلق منع کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر کیا وائرل ہو رہا ہے ہمیں کچھ نہیں معلوم، ہمارے پاس تو جو تحریری شکل میں ہوتا ہے ہم اس کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔
پراکٹر نے مزید بتایا طلباء کا کہنا ہے یونیورسٹی کیمپس میں کسی نئی چیز کی شروعات نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے یونیورسٹی کا پرامن ماحول خراب ہو سکتا ہے۔ ہولی کھیلنے کی اجازت سے متعلق پراکٹر کا کہنا ہے ہمارے پاس کوئی درخواست نہیں آئی ہے۔ فی الحال کیمپس ہولی کی اجازت کو لے کر طلباء پریشان اور فکرمند ہیں۔ وہیں یونیورسٹی انتظامیہ اجازت مانگنے والے طلباء سے بات چیت کر رہی ہے، پولیس بھی موقع پر موجود ہے۔