ممبئی: اچاریہ کالج کی جانب سے حجاب، نقاب، برقع، چوڑی، ٹوپی پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے خلاف بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا بامبے ہائی کورٹ نے کالج کے فیصلے کو برقرار رکھا جس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے کالج انتظامیہ کے فیصلے پر روک لگائے جانے پر ماہر تعلیم سلیم الورے نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے روک لگائے جانے کے بعد پورے ملک میں حجاب اور برقع کو لیکر مخالفت کا جو سلسلہ جاری ہوا تھا وہ رک جائے گا، اس کی پشت پناہی میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔
اچاریہ کالج کے حکم پر سپریم کورٹ کے ذریعے روک پر اہم شخصیات کے تاثرات - Hijab Controversy - HIJAB CONTROVERSY
سپریم کورٹ نے ممبئی کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھا کالج کی جانب سے حجاب، نقاب، برقع، چوڑی، ٹوپی پہننے پر لگائی گئی پابندی کے معاملے میں اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کالج انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پابندی کو جزوی طور پر روک دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں کالج انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے اور اگلی سماعت 18 نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔
Published : Aug 10, 2024, 8:32 PM IST
آل انڈیا علماء بورڈ سے وابستہ مولانا شمیم اختر ندوی کا کہنا ہے کہ ممبئی کے کالجوں میں جو حجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی اس معاملے میں سپریم کورٹ نے روک لگائی ہے کورٹ نے پابندی پر روک لگائی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مولانا نوشاد کہتے ہیں کہ اس طرح سے ہمیں نااُمید نہیں ہونا چاہیے عدالت عظمٰی نے جو روک لگائی ہے وہ قابل تعریف اور اہم ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایسے لوگ جو قانون سے کھلواڑ کرتے ہیں اب ایسا کرنے سے پہلے سوچیں گے۔ علامہ بنئی حسنی کہتے ہیں کہ کورٹ کے اس فرمان کی تائید کرتے ہیں اور ایسے لوگ جنہیں حجاب اور برقع چبھ رہا ہے اُن کے لیے ایک نصیحت بھی ہے کہ قانون سے اُوپر سے نہیں ہوسکتے۔