گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں طب یونانی اور آیوروید کے روایتی علاج عوامی سطح پر نا تو رسائی ہے اور نا ہی مقبول ہے۔ البتہ کورونا کے دوران یہاں طب یونانی کے جانکاروں نے اس کے فارمولے اور دواوں سے علاج کا سہارا لیا ہے۔ طب یونانی میں استعمال ہونے والی جڑی بوٹیوں کی جانکاری حاصل کی ہیں۔
ضلع میں واقع نظامیہ یونانی میڈیکل کالج میں کچھ عام بیماریوں سے نجات کے لیے حال کے گزشتہ برسوں کے دوران تحقیق اور ٹرائل بھی ہوئے جس میں ایک عام بیماری ' ذیا بطیس' اور' قبض' کی بیماری کے لیے ایک درخت کے پتوں کا استعمال کرایا گیا۔ جسکے نتائج مثبت اور مریضوں کے لیے فائدے مند ثابت ہوئے ہیں۔ ان میں ایک درخت' درون' جسے عام بول چال میں ورون بھی کہاجاتا ہے۔
اس کے ہرے پتے اوراسکا پاوڈر دونوں ہی ذیا بطیس، قبض اور پیٹ کی کئی بیماریوں میں فائدے مند ثابت ہوئے ہیں۔ نظامیہ یونانی میڈیکل کالج کے وہ اہلکار جو ان بیماریوں سے متاثر تھے انہوں نے اسکا استعمال مسلسل 3 ماہ تک کیا جسکے نتیجے میں بلڈ شوگر نارمل رہے۔ اس دوران انہوں نے کوئی دوسری دوائی کا استعمال نہیں کیا۔
علم الادویہ شعبہ نظامیہ یونانی میڈیکل کالج کی ایچ او ڈی پروفیسر ڈاکٹر حبیبہ اس حوالے سے کہتی ہیں کہ ہمارے ملک میں آیوروید اور یونانی طب نظام صدیوں پرانا ہے۔ یونانی میں جڑی بوٹیاں بہت سی بیماریوں کے علاج میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ ان جڑی بوٹیوں میں سے ایک درون پودا ہے۔ اسکا استعمال یونانی اور آیوروید میں بہت سی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔ اسکا ذائقہ کسیندا اور کڑوا ہوتا ہے۔ اس کو ہضم کرنا آسان ہوتاہے اور اسکی تاثیر گرم ہوتی ہے۔