بنگلورو: سیاسی تجزیہ کار حارث صدیقی کہا کہ آپریشن لوٹس اب کرناٹک میں ممکن نہیں ہے۔کیونکہ کرناٹک میں بی عوام نے کانگریس کو مکمل اکثریت دی ہے۔اس بنیاد پر کرناٹک میں آپریشن لوٹس کامیاب ہونے کا سوال ہی نہیں ہے۔
دوسرہ طرف اس معاملے میں بی جے کرناٹک کے لیڑر مزمل بابو نے آپریشن لوٹس کے الزام کی تردید کی.انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنی مفت اسکیموں کے ذریعے خسارے میں چل رہی ہے، لہذا وہ خود ناکام رے گی۔
حارث صدیقی نے کہا کہ آپریشن لوٹس بی جے پی کی فطری عادت ہے، وہ ضرور کریگی لیکن سدرامیہ و ڈی کے شیوکمار کی متحدہ قیادت میں حکومت مضبوط ہے اور ایسے میں بی جے پی اپنے کسی بھی ناپاک ایجنڈے میں ناکام ہوکر رہے گی۔یہاں بی جے پی کے آپریشن لوٹس کا ایک مختصر جائزہ ہے جو مبینہ طور پر بی جے پی نے ہندوستان کے مختلف حصوں میں کیا تھا۔
کرناٹک: 2008 کے ریاستی اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی نے کرناٹک میں آپریشن لوٹس کے حربے کا تجربہ کیا۔ اس میں انحراف مخالف قانون کو نظرانداز کرتے ہوئے حمایت حاصل کرنے کے لیے قانون سازوں کو قائل کرنا، رشوت دینا اور تقسیم کرنا شامل تھا۔ بی جے پی نے کامیابی کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے کانگریس اور جے ڈی (ایس) پارٹیوں سے انحراف کی کوشش کی۔