یروشلم: حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ سابق سربراہ سید حسن نصر اللہ کو 23 فروری کو سپرد خاک کیا جائے گا۔ نصراللہ گزشتہ سال 23 ستمبر کو بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ حالانکہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ انہیں کسی خفیہ مقام پر دفن کیا گیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے اس کی اطلاع دی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے موجودہ سربراہ نعیم قاسم نے جنازے کی تاریخ کا اعلان ٹیلی ویژن پر خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ تک جاری رہنے والی شدید جنگ کے دوران سیکورٹی کے حالات کی وجہ سے جنازہ نہیں ہو سکا۔ 27 نومبر کو جنگ بندی کے معاہدے کے ساتھ جنگ کا خاتمہ ہوا۔
حزب اللہ نے 23 فروری کو عوامی جنازہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قاسم نے کہا'ہمیں امید ہے کہ یہ اس عظیم شخصیت کے لیے ایک جلوس جنازہ ہوگا۔' گزشتہ سال اکتوبر میں ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے نصر اللہ کی موت کا دعویٰ کیا تھا۔ نیتن یاہو نے کہا، 'ہم نے حزب اللہ کی صلاحیتوں کو کم کر دیا ہے۔ ہم نے ہزاروں 'دہشت گردوں' کو ہلاک کیا ہے۔ ان میں نصراللہ اور نصراللہ کی جگہ لینے والے دیگر شامل ہیں۔
قاسم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نصراللہ کے جانشین کے طور پر منتخب ہونے والے ہاشم صفی الدین بھی اکتوبر میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے تھے۔ قاسم نے کہا 'صفی الدین کو حزب اللہ کے رہنما کے طور پر دفن کیا جائے گا، کیونکہ ہم نے سید ہاشم کو جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا تھا۔ لیکن اعلان سے ایک یا دو دن پہلے 3 اکتوبر کو انہیں شہید کر دیا گیا۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تقریباً دو ہفتے قبل شمالی مغربی کنارے میں کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اب تک 50 فلسطینی جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ جیسا کہ ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ جنین، تلکرم اور تمون کے علاقوں میں آپریشن کے دوران 35 بندوق بردار مارے گئے، جب کہ 15 دیگر ڈرون حملوں میں مارے گئے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ IDF نے ان کارروائیوں کے دوران ایک بچے سمیت شہریوں کو 'حادثاتی طور پر' نشانہ بنانے کا اعتراف بھی کیا۔
مزید پڑھیں: اضافی محصولات عائد کرنا ٹرمپ کو پڑے گا بھاری؟ کینیڈا، میکسیکو اور چین نے سُپر پاور کو لتاڑا
آئی ڈی ایف کے مطابق اس نے 100 فلسطینی جنگجوؤں کو حراست میں لیا اور 40 سے زائد ہتھیار ضبط کر لیے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ 'آپریشن آئرن وال' کے دوران 80 سے زائد دھماکہ خیز مواد کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا۔ یہ حملہ 21 جنوری کو شروع کیا گیا تھا اور فوج نے کہا تھا کہ یہ مزید کئی ہفتوں تک جاری رہے گا۔ آئی ڈی ایف نے جنین پناہ گزین کیمپوں میں 23 عمارتیں مسمار کر دیا۔ جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں نے انہیں اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا تھا۔