گیا: ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی میں آج ایک روزہ ادبی خصوصی خطبہ کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع تھا "غیر مسلم اردو شعرا کی خدمات" اس ادبی پروگرام کی نظامت اسسٹنٹ پروفیسر شکیلہ نگار نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر ڈاکٹر شہزاد انجم سابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس پروگرام کا انعقاد عالمی یوم مادری زبان کی مناسبت سے ہوا تھا۔ پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر ضیاء اللہ نے مادری زبان پر اپنی بات رکھی۔ وہیں ترنم جہاں نے مہمانوں کا تعارف کرایا۔ اس ادبی پروگرام میں شعبہ اردو کے طلبہ و طالبات نے کافی تعداد میں شرکت کی۔ کئی طالبات نے اپنی باتیں رکھیں۔
مگدھ یونیورسیٹی میں اردو زبان میں غیر مسلم شعرا کی خدمات پر خصوصی پروگرام کا انعقاد
Non-Muslim poets in Urdu language مگدھ یونیورسیٹی میں یک روزہ خصوصی خطبہ بموضوع غیر مسلم اردو شعرا کی خدمات کا انعقاد ہوا۔ جس میں بڑے ادبا شعرا اور یونیورسیٹی کے مختلف شعبوں کے اساتذہ اور طلبا وطالبات کی شرکت ہوئی۔ اس پروگرام کا مقصد اردو زبان کے تعلق سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دورکرنا اور عالمی یوم مادری زبان کا جشن منانا تھا۔
Published : Feb 20, 2024, 3:29 PM IST
|Updated : Feb 20, 2024, 3:43 PM IST
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء اللہ انور نے اپنے اظہار خیالات کے دوران کہا کہ مادری زبان ہمارے لیے توانائی کا وہ سرچشمہ ہے جو ہمیں اپنی جڑوں سے وابستہ رکھتا ہے یہ ہمارے شریانوں میں ماں کی لوریوں اور اس کے دولار کے ساتھ سرایت کرتا جاتا ہے اور ہمیں اپنی ماں کی ضمیر کی ادائیگی میں مدد کرتا ہے۔ یہ ایک مصدقہ بات ہے کہ انسان جتنا اور جس قدر بہتر طور پر اپنی ماں کی ضمیر کی ادائیگی مادری زبان میں کر سکتا ہے اتنا اور اس قدر کسی دوسری زبان میں کر پانا مشکل امر ہے ۔کثیر لسانی کے اس دور میں مادری زبان پر توجہ دینا اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے گلوبل ویلج کے اس تصور نے جہاں ایک طرف ہمارے لیے اسانیاں فراہم کی ہیں وہیں دوسری جانب چند ایک زبانوں کے برچسب کو قائم کرنے میں بھی مدد دی ہے م زبان اپنے ساتھ کلچر کا خزانہ رکھتی ہے اور یہ دونوں ساتھ ساتھ سفر کرتے ہیں۔
مادری زبان ہماری ثقافت ہے
ڈاکٹر ضیاء اللہ انور نے کہاکہ مادری زبان صرف بول چال کی زبان نہیں بلکہ اس زبان میں اپنی تہذیب تمدن ثقافت معاشرت اور قدروں کی جڑیں پیوست ہیں جو شخصیت کی تعمیر و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جو لوگ مادی زبان کی اہمیت نہیں سمجھتے اور نسل در نسل مستقل ہور ہی اپنی زبان کی امانت کی حفاظت نہیں کر پاتے ان کے سامنے ایک ایسا وقت آتا ہے جب وہ اپنی قومی تہذیبی ثقافتی قدروں کے ساتھ ساتھ اپنی شناخت یعنی آئیڈنٹٹی بھی کھو بیٹھتے ہیںConclusion:وہیں یونیورسیٹی میں منعقدہ اس خصوصی پروگرام کا اختتام صدر شعبہ اردو پروفیسر ابو للیث شمسی کے شکریہ کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر پروفیسر شاہد رضوی، سابق پرنسپل مرزاغالب کالج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان، ڈاکٹر احمد کفیل سینٹرل یونیورسیٹی آف ساوتھ بہار کے علاوہ کئی معزز شخصیات موجود تھیں۔