لکھنو: سری نگر کے رکن پارلیمان روح اللہ مہدی نے ایکس پر ذاکر علی تیاگی کے خلاف درج ایف ائی ار پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ" ملک کی صورتحال اب یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ انسانوں کے قتل کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے اس کی رپورٹنگ کرنے والے یا اس کے خلاف آواز بلند کرنے والے ذاکر تیاگی پر ایف ائی آر درج کر لیا گیا "ان کے اس پیغام پر سماجی کارکنان سیاسی رہنما کے سخت رد عمل ا رہے ہیں اور ایف ائی ار درج کرنے کی مذمت کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل حیدراباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے ایکس پر لکھا تھا کہ اسی وجہ سے ہم نئے ائی پی سی کی مخالفت کر رہے تھے کہ پولیس کو اپنے من مانی ایف ائی آر درج کرنے کا موقع مل جائے گا انہوں نے ذاکر علی تیاری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ پر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا ۔ اس کے بعد پریس کلب اف انڈیا نے بھی ایک سرکلر جاری کر کے اس ایف ائی ار کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ان صحافیوں پر ایف ائی ار کرنا صحافت کے قتل کرنے کے مترادف ہے ۔ امروہا کے سابق رکن پارلیمان کنور دانش علی نے بھی ایکس پر ایف ائی آر کی مذمت کی وہیں کانگرس پارٹی میں اقلیتی سیل کے قومی سابق قومی چیئرمین جاوید علی نے بھی ایکس پیغام پر ایف ائی ار کی مذمت کی۔
ای ٹی وی بھارت نے وسیم اکرم تیاگی سے فون پر بات چیت کیا اور ان کے رد عمل کو جاننے کی کوشش کی جس میں انہوں نے بتایا کہ" ابھی تک پولیس انتظامیہ نے نہ ہی کوئی فون سے رابطہ کیا ہے اور نہ گھر پہ ا کر کے ایف ائی ار کی کاپی دی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں ضمانت لینے کی تیاری کر رہے ہیں تمام کاغذات تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان سبھی لوگوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں جو سیاستدان ہمارے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں سب سے بڑا اثر پریس کاف کلب اف انڈیا کے سرکلر کا پڑا جس نے حمایت کی اور ہمارے حق میں آواز بلند کی۔