مظفر نگر: یوپی میں سنبھل جامع مسجد کے بعد مظفر نگر کی ایک اور مسجد کو لیکر کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ مظفر نگر کے ریلوے اسٹیشن کے سامنے واقع مسجد کی عمارت کے خلاف ہندو شکتی تنظیم کی جانب سے شکایت کرنے کے بعد تحقیقات کی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے بھی جائیداد کو دشمن کی ملکیت قرار دے دیا۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ جائیداد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی کے والد رستم علی کے نام پر رجسٹرڈ ہے جبکہ اس زمین پر 1918 سے مسجد قائم ہے جسے وقف کی جائیداد بتایا جارہا ہے۔
شکایت کنندہ سنجے اروڑہ کا الزام ہے کہ مسجد کو ہوٹل کی طرح بنایا گیا ہے، مظفر نگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نقشہ پاس کے بغیر مسجد پر تعمیراتی کام کیا گیا، مسجد کے علاوہ اسی زمین پر کچھ دکانیں بھی بنائی گئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کے حالیہ تحقیقات کے بعد آنے والے نئے حکم نامے کے مطابق یہ جائیداد سجاد علی ولد رستم علی خان کی زمین ہے جو تقسیم ہند کے دوران بھارت چھوڑ کر پاکستان چلے گئے تھے۔ سجاد علی خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بھائی ہیںتنظیم کی شکایت کے بعد گذشتہ ڈیڑھ سال سے اس پورے معاملے کی جانچ ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے بنائی گئی ٹیم کررہی تھی۔
اس پورے معاملے میں مسجد کے متولی مولانا مجیب الاسلام نے کہا کہ ریلوے اسٹیشن والی مسجد 100 سال سے زیادہ پرانی ہے، اس مسجد کو نواب رستم علی خان نے بنوایا تھا، رستم علی خان کی پیدائش ہندوستان میں 1863 میں ہوئی تھی اور 1918 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ 1918 میں ہی یہ مسجد بنوائی گئی تھی کیونکہ نواب رستم علی خان کے دو بھائی نواب عمر دراز علی خان اور نواب عظمت علی خان تھے تاہم یہ مسجد رستم علی خان کے حصے میں آئی تھی۔ پہلے اس مسجد کے اندر ایک مسافر خانہ تھا بعد میں کسی وجہ سے مسافر خانہ بند کر دیا گیا لیکن مسجد وہاں پر پہلے سے موجود تھی اور یہ مسجد وقف میں درج ہے۔