ممبئی:مسلمانوں کے مختلف مسائل اور ان کے حل کے لیے لائحۂ عمل پر غور و فکر کرنے کے لیے مولانا آزاد ایکتا سنگھ کی جانب سے اسلام جمخانہ ممبئی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ ریاستی سطح کے اس اجلاس میں، ماہرین، مفکرین، سیاسی قائدین، صحافی اور دانشوروں نے مسلمان سیاسی حاشیہ پر کیوں؟ مسلمان اقتدار میں شریک کیوں نہیں؟ سیاسی پارٹیوں کا مسلمانوں سے پرہیز کیوں؟ مسلمانوں کو تعلیم میں ریزوریشن کیوں نہیں؟ وقف جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی کیسے بنائیں؟ جیسے مختلف مسلم مسائل پر اظہارِ خیال کیا۔
مولانا آزاد ایکتا سنگھ کی جانب سے منعقدہ اس اجلاس میں مہاراشٹر سے مختلف اضلاع سے مولانا آزاد ایکتا سنگھ کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر حالیہ دنوں میں عورتوں پر ہوئے بے رحمانہ ظالمانہ تشدد کی سخت لفظوں میں مذمّت کی گئی اور خاطیوں کے خلاف فوری سخت کارروائی کا حکومت سے مطالبہ کیا گیا۔ اسی طرح ایک بابا کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے کے خلاف مسمانوں نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور اتفاق آراء سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ ریاستی و مرکزی حکومت کسی بھی مذہبی پیشواؤں کی گستاخی پر دہشت گردی کا قانون لگائے اور کم از پانچ سال اس کی ضمانت نہ ہو، تب اس طرح کے واقعات میں کمی آئے گی۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض نظام الدین راعین صدر مولانا آزاد ایکتا سنگھ نے انجام دیے۔ جب کہ مہمانان خصوصی میں سابق وزیر عارف نسیم خان، ابو عاصم اعظمی رکن اسمبلی سماج وادی پارٹی، سرفراز آرزو ایڈیٹر روزنامہ ہندوستان، مولانا محمود دریا آبادی، حاجی رئیس ساز گروپ، شامل تھے۔ اس موقع پر حاجی رئیس نے مسلمانوں کی سیاسی، سماجی، معاشی اور تعلیمی پسماندگی پر تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مسائل کا حل اپنے وسائل سے حل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ اور سرکاری مراعات کے بھروسہ پر نہ رہیں اور اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے کوشاں رہیں۔