ممبئی: مسلم خاندان کے خلاف ایٹروسیٹی ایکٹ کے تحت جھوٹی ایف آئی آر درج ممبئی: ناگپاڑہ پولیس تھانے کی حد میں ایک فیملی بی ایم سی کالونی گلڈر لین میں رہتی ہے۔ صنوبر پیشے سے بی ایم سے ٹیچر ہیں۔ اس فیملی کے پڑوسیوں نے ان کے گھر پر آکر کسی بات پر پہلے جھگڑا کیا، انہیں مارا پیٹا۔ یہ واقعہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں بھی ریکارڈ ہو گیا ہے۔
لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ جب معاملہ مقامی پولیس تھانے ناگپاڑہ میں پہنچا، تو پولیس نے اس معاملے میں سینئر سیٹیزن سمیت اہل خانہ کے خلاف مار پیٹ، چھیڑ چھاڑ، اٹروسٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی۔ جب کہ صنوبر فیملی نے پولیس تھانے میں سی سی ٹی وی ویڈیو دکھا کر اپنی روداد بیان کی، لیکن پولیس نے ان کی جانب سے کوئی ایف آئی آر نہیں درج کی۔
ملزمین کے وکیل نتن ساتپوتے نے کہا کہ یہ فرضی ایف آئی آر ہے، جہاں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے اس گھر کا محاصرہ کرنا شروع کیا۔ ڈویژنل اے سی پی نے اُن کے گھر میں جبراً داخل ہوکر گھر کی تلاشی لی ہے جس کی وجہ سے اہل خانہ گھر بار چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ سوشل سائٹس پر ملزمین نے ممبئی پولیس کمشنر سمیت پولیس کے اعلٰی افسران سے اپنی فریاد سنائی اور کہا کہ اُن کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر انصاف کریں۔
غور طلب ہو کہ چار برس قبل صنوبر مسہاہلکر فیملی کی ایک لڑکی کا اُن کے پڑوس میں رہنے والا صوہیب سلیم خان نام کا ایک لڑکا پیچھا کیا کرتا تھا۔ جس کی ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ صنوبر مسہاہلکر فیملی کے وکیل کا کہنا ہے کہ جس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی، اب اُس نے معاملے کا بدلہ لینے کے لیے یہ واردات انجام دیکر فرضی ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اس میں پولیس کہ رول مشکوک ہے۔
واضح رہے کہ ارنيش کمار گائیڈ لائنز کے تحت کسی بھی معاملے میں پولیس اگر ایف آئی آر درج کرتی ہے، تو اُس کے لیے ملزمین کو پہلے 41 اے کا نوٹس دے، اگر ملزمین اُس کے بعد بھی پولیس کو تعاون نہیں کرتے ہیں، تو پولیس اُنہیں گرفتار کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لیکن یہاں پولیس کے رویہ سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ شاید ناگپاڑہ پولیس اس قانون سے خود کو الگ سمجھتی ہے۔ ہم نے اس بارے میں زونل ڈی سی پی کرشن کانت اپادھیائے سے بات چیت کی۔ اُنہوں نے اس معاملے کے بارے میں جانکاری نہ ہونے کی بات کہی۔ ساتھ میں یہ بھی کہا کہ معاملے کی وہ جانکاری لیں گے، اُس کے بعد جو قانونی کارروائی ہے وہ کی جائیگی۔