لکھنؤ: سال 2024 اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے لیے کئی اہم واقعات اور تنازعات کا سال رہا۔ امتحانات کے انعقاد سے لے کر عدالتی احکامات اور حکومت کی سختی تک مدرسہ بورڈ کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ آئیے ان پیشرفتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
امتحانی نتائج میں تاخیر: مدرسہ ایجوکیشن کونسل نے 13 فروری سے 21 فروری 2024 تک منشی، مولوی، عالم، کامل اور فاضل کے امتحانات کا کامیابی سے انعقاد کرکے ایک ریکارڈ بنایا۔ تاہم نتائج کے اعلان میں تاخیر سے طلبہ میں ناراضگی بڑھ گئی۔
بقایا تنخواہ کیس: 14 فروری 2024 کو الہ آباد ہائی کورٹ اور لکھنؤ بنچ نے ان اساتذہ کے حق میں بڑا فیصلہ سنایا جو مدرسہ جدی کاری اسکیم کے تحت تنخواہیں نہ ملنے سے پریشان ہیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو 21,000 سے زائد اساتذہ کی بقایا تنخواہوں کی فوری ادائیگی کی ہدایت دی۔ 2017-2022 کے درمیان مرکزی حکومت نے اپنا حصہ روک دیا تھا جس کی وجہ سے اساتذہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت کی ہدایات کے بعد ریاستی حکومت نے ابھی تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی ہے۔
مدرسہ بورڈ ایکٹ پر تنازعہ: مارچ 2024 میں، الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 'اتر پردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004' کو غیر آئینی قرار دیا اور اسے سیکولرازم کے اصول کے خلاف قرار دیا۔ اس فیصلے سے مدرسہ تنظیموں کو جھٹکا لگا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
حکومت کی سختی اور تسلیم کی منسوخی: ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی یوگی حکومت نے مدارس کے خلاف کارروائی کی اور 16 ہزار سے زیادہ نیم سرکاری اور تسلیم شدہ مدارس کی پہچان منسوخ کرنے کی ہدایات جاری کیں اور ان مدارس میں زیر تعلیم طلباء سرکاری ٹیوشن دے کر سکول شفٹ ہونے کو کہا۔
5 اپریل 2024 کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عبوری روک لگا دی۔ اس کے بعد حکومت نے اپنی ہدایات واپس لے لیں اور اتر پردیش مدرسہ بورڈ برقرار رہا۔
21 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ نے این سی پی سی آر یعنی نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس سے متعلق تمام سفارشات پر روک لگا دی، جس نے مدارس سے متعلق کئی مسائل پر سفارشات کی تھیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
۔مدارس کو سرکاری فنڈنگ بند کی جائے۔
۔مدارس میں پڑھنے والے غیر مسلم بچوں کو حق تعلیم (RTE) ایکٹ 2009 کے تحت مین اسٹریم اسکولوں میں بھیجا جانا چاہیے۔
۔مدارس بند ہونے چاہئیں۔
۔مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو باقاعدہ سکولوں میں داخل کیا جائے۔
۔مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو آر ٹی ای ایکٹ 2009 کے مطابق تعلیم دی جانی چاہیے۔
۔مدارس میں دینی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے بچے ضروری تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔
۔مدارس کی جانب سے مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
۔این سی پی سی آر نے ان سفارشات کے لیے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز کو خط لکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے این سی پی سی آر کی سفارشات پر روک لگا دی تھی۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا: بالآخر 5 نومبر 2024 کو سپریم کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کو آئینی قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے 'فاضل' اور 'کامل' کی ڈگریوں کو غیر آئینی قرار دیا کیونکہ یہ یو جی سی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
بھرتی کے امتحانات میں موقع: مدرسہ علیم کے پاس طلباء کے لئے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے اب یہ طلباء یوپی پولیس کانسٹیبل بھرتی کے امتحان میں شرکت کر سکیں گے۔ اس قدم کو مدرسہ کی تعلیم کو مرکزی دھارے سے جوڑنے کی سمت میں ایک مثبت اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
امیدواروں کی تعداد میں کمی: 2023 میں منشی-مولوی امتحان کے لیے 1,11,082 درخواستیں موصول ہوئیں، 2024 میں یہ تعداد ایک لاکھ سے بھی کم رہ گئی۔ سکالر ڈگری ہولڈرز کی تعداد میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔