ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے بھساول اور منماڑ میں گورنمنٹ ریلوے پولیس کے ہاتھوں گرفتار شدہ مدرسے کے اساتذہ کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ کا مقدمہ خارج کردیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مہاراشٹر ہائی کورٹ میں ریلوے پولیس نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین میں بچوں کو لے جانے والے مدرسے کے اساتذہ بچوں کے اسمگلر نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ منماڑ اور بھساول میں گورنمنٹ ریلوے پولیس نے مئی 2023 میں 59 بچوں کو بہار سے مہاراشٹرا لے جانے کے الزام میں مدرسہ کے پانچ اساتذہ کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف دو مجرمانہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مہاراشٹر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریلویز پرادنیا سراودے نے تصدیق کی ہے کہ ان اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر ایک "غلط فہمی" کی وجہ سے درج کی گئی ہیں۔
یہ واقعہ 30 مئی 2023 کو پیش آیا جب بہار کے ارریہ ضلع سے 8 سے 17 سال کی عمر کے 59 بچے مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ٹرین سے پونے اور سانگلی جا رہے تھے۔ دہلی میں جوینائل جسٹس بورڈ اور ریلوے بورڈ سے وابستہ ایک سینئر افسر کی ہدایت پر ریلوے پروٹیکشن فورس اور ایک این جی او نے بھساول اور منماڈ اسٹیشنوں پر بچوں کو مدرسے جانے سے روک دیا اور انہیں اپنی تحویل میں لیا۔ اسی شبہ میں انہیں چائلڈ لیبر کے لیے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ بچوں کو 12 دن تک ناسک اور بھساول کے شیلٹر ہومز میں رکھا گیا تھا۔ لیکن اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب بہار کے 59 بچوں کے والدین نے ان بچوں کو لیکر اپنی پریشانی ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے اپنی رضا مندی سے بچوں کو پڑھائی کے لیے مولانا کے حوالے کیا ہےجن کو عربی اور اردو پڑھانی ہوتی ہے۔ ان والدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے غلط کیس درج کیا ہے۔اب اس کے بعد ریلوے پولیس کچھ بھی کہنے سی قاصر ہے۔۔۔