لکھنؤ: انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لیے آج آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا گیا۔ مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام منعقد اس احتجاجی مظاہرے میں آل سعود اور تکفیریت کے خلاف ’مردہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے نیز جنت البقیع کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سرتاج حیدر زیدی نے کہا کہ جنت البقیع میں تنہا رسول اکرمؐ کی بیٹی کی قبر مبارک نہیں ہے بلکہ اولاد رسولؑ، ائمہ معصومینؑ، اصحاب رسولؒ اور ازواج پیغمبر ؒ کی بھی قبریں ہیں۔ جنہیں ایک صدی قبل آل سعود نے مسمار کر دیا تھا۔ اس لیے تمام مسلمانوں کو مشترکہ طور پر بقیع کی تعمیر نو کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں ہے جب آل سعود کی حکومت ختم ہوگی اور جنت البقیع کی تعمیر نو ہوگی، کیونکہ ظالم کو دوام نہیں ہوتا ہے بالآخر وہ اپنے ظلم کے ساتھ ایک نا ایک دن نست و نابود ہو جاتا ہے۔
مولانا سعیدالحسن نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بقیع میں رسول کے خاندان، ان کے اصحاب اور ازواج کی جو قبریں تھیں انہیں آل سعود نے مسمار کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ جو ان قبروں پر جاتے ہیں وہ ان کی عبادت کرتے ہیں۔ یہ صرف عالم اسلام کو دھوکہ دینے کے لیے تھا، کیونکہ کوئی مسلمان کسی بھی قبر کی عبادت نہیں کرتا بلکہ ان قبور کا احترام اور تقدس پیش نظر ہوتا ہے۔ دنیا کے ہر مذہب اور ہر مسلک میں قبروں کا احترام موجود ہے۔ اس لیے مسلمان تکفیری نظریات کے فریب میں نہ آئیں اور ان کے اسلام مخالف نظریات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ مولانا نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری مذہبی آزادی کا احترام کرتے ہوئے بقیع کی تعمیر نو کی اجازت دی جائے۔
مولانا اصطفیٰ رضا نے تقریر کے دوران کہا کہ تکفیری نظریات نے عالم اسلام کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے قبروں کو یہ کہتے ہوئے مسمار کر دیا تھا کہ یہ توحید کے منافی ہے۔ اس ظلم کے خلاف نہ تنہا شیعوں نے احتجاج کیا بلکہ پوری دنیا میں مسلمانوں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔ مولانا نے کہا کہ احتجاج اس لیے ہوتا ہے تاکہ ظالموں کو ظلم سے روکا جائے۔ اگر یہ احتجاج نہ ہو تو ظالم کے حوصلے بڑھتے جائیں گے اور وہ اس کی جراتوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ احتجاج ہونا چاہیے تاکہ ظالم کو مزید ظلم سے باز رکھا جائے۔