گیا: بہار کی سیاست میں پسماندہ مسلم برادریوں کی مناسب حصے داری کی مانگ پارلیمانی انتخابات سے قبل پھر سے شروع ہوگئی ہے۔ اس دوران پسماندہ کے نام پر سیاست اور انکے مسائل کے سدباب کا اظہار کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے۔ گزشتہ برس ہی انصاری مہا پنچایت تنظیم کی سیاسی پارٹی 'لوک سمتا پارٹی' وجود میں آئی تھی اور اب اس پارٹی کی جانب سے پارلیمانی انتخابات میں پسماندہ مسلم برادریوں کی سیاست میں مناسب حصے داری کی مانگ کے ساتھ مگدھ کمشنری کے مختلف اضلاع میں 'عوامی رابطہ یاترا' نکالی گئی ہے۔
اس میں پارٹی کے قومی صدر اور انصاری مہا پنچایت کے بانی وسیم نير انصاری، پارٹی کے ریاستی صدر دھیرو شرما بھی شامل ہیں۔ عوامی رابطہ یاترا پانچ دنوں کے لیے نکالی گئی ہے۔ جو مگدھ کمشنری کے پانچوں اضلاع جن میں ضلع گیا اورنگ آباد، ارول، جہان آباد اور نوادہ شامل ہے۔
رابطہ یاترا کی شروعات آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گل پوشی کرکے کی گئی ہے۔ سات فروری تک پوری کمشنری میں عوامی رابطہ یاترا چلے گی۔ جس میں پارٹی کے مشن اور وژن کو بتایا جائے گا۔ حالانکہ پارٹی کے قیام اور اسکے بنیادی ایجنڈے پر بھی کئی بار سوال کھڑے ہو چکے ہیں، یہ کوئی اور نہیں بلکہ پسماندہ محاذ اور پسماندہ مسلمانوں سے متعلق سماجی شخصیات اور تنظیموں نے ہی سوال کھڑے کیے تھے۔
ان پر الزام لگائے گیے ہیں کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے پسماندہ مسلمانوں کے بہبود اور ساتھ لیکر چلنے کی بات کی اسی وقت اس پارٹی کا وجود بہار میں ہوا تاکہ مسلمانوں میں بھی برادری واد کو بڑھاوا دیا جا سکے۔ حالانکہ وسیم نیئر انصاری اس بات کی تردید میں کہتے ہیں کہ اُنہیں کسی سیاسی جماعت سے کوئی بیر نہیں ہے۔ اُنہیں جس پارٹی يا اتحاد کی طرف سے پسماندہ مسلمانوں کو سیاسی حصے داری دی جائے گی، وہ اور اُنکی پارٹی انکے ساتھ ہوگی۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ہمارا ماننا ہے کہ جب تک سیاسی حصے داری نہیں ملے گی تب تک اس معاشرے کی ترقی اور مسائل حل نہیں ہونگے۔ وسیم نیئر انصاری نے عوامی رابطہ مہم اور پارٹی کے اغراض و مقاصد پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد استحصال زدہ، انصاری اور دیگر پسماندہ برادریوں کو سیاسی شراکت کی فیصد اور مسائل سے آگاہ کرنا اور ان کے حقوق اور وقار کی لڑائی کو مضبوط بنانا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی پارٹی میں سبھی برادری و طبقے کی حصے داری اور شمولیت ہے لیکن بنیادی مقصد پسماندہ مسلمانوں میں سیاسی شعور کے ساتھ ان کی حصے داری حکومت میں یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں میں برادری واد پیدا کر بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کے سوال پر کہا کہ سیکولر جماعتوں کو اس سے کون اور کسنے روکا ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کو حصے داری نہیں دیں۔