اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: عوامی رابطہ یاترا کے ذریعے پسماندہ مسلمانوں کی سیاسی حصے داری کی مانگ

Public Yatra in Gaya بہار کی سیاست میں ایک بار پھر پسماندہ مسلمانوں کی سیاسی حصے داری کی مانگ میں تیزی آگئی ہے۔ انصاری مہاپنچایت سے بنی پارٹی لوک سمتا پارٹی کی آج سے پانچ روزہ عوامی رابطہ یاترا شروع ہوئی ہے۔ یاترا مگدھ کمشنری کے پانچ اضلاع میں ہوگی اور اس دوران سیاسی حصے داری کی مانگ کی جائے گی۔

Public Yatra in Gaya
گیا: عوامی رابطہ یاترا کے ذریعے پسماندہ مسلمانوں کی سیاسی حصے داری کی مانگ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 4, 2024, 3:56 PM IST

گیا: عوامی رابطہ یاترا کے ذریعے پسماندہ مسلمانوں کی سیاسی حصے داری کی مانگ

گیا: بہار کی سیاست میں پسماندہ مسلم برادریوں کی مناسب حصے داری کی مانگ پارلیمانی انتخابات سے قبل پھر سے شروع ہوگئی ہے۔ اس دوران پسماندہ کے نام پر سیاست اور انکے مسائل کے سدباب کا اظہار کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے۔ گزشتہ برس ہی انصاری مہا پنچایت تنظیم کی سیاسی پارٹی 'لوک سمتا پارٹی' وجود میں آئی تھی اور اب اس پارٹی کی جانب سے پارلیمانی انتخابات میں پسماندہ مسلم برادریوں کی سیاست میں مناسب حصے داری کی مانگ کے ساتھ مگدھ کمشنری کے مختلف اضلاع میں 'عوامی رابطہ یاترا' نکالی گئی ہے۔

اس میں پارٹی کے قومی صدر اور انصاری مہا پنچایت کے بانی وسیم نير انصاری، پارٹی کے ریاستی صدر دھیرو شرما بھی شامل ہیں۔ عوامی رابطہ یاترا پانچ دنوں کے لیے نکالی گئی ہے۔ جو مگدھ کمشنری کے پانچوں اضلاع جن میں ضلع گیا اورنگ آباد، ارول، جہان آباد اور نوادہ شامل ہے۔

رابطہ یاترا کی شروعات آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گل پوشی کرکے کی گئی ہے۔ سات فروری تک پوری کمشنری میں عوامی رابطہ یاترا چلے گی۔ جس میں پارٹی کے مشن اور وژن کو بتایا جائے گا۔ حالانکہ پارٹی کے قیام اور اسکے بنیادی ایجنڈے پر بھی کئی بار سوال کھڑے ہو چکے ہیں، یہ کوئی اور نہیں بلکہ پسماندہ محاذ اور پسماندہ مسلمانوں سے متعلق سماجی شخصیات اور تنظیموں نے ہی سوال کھڑے کیے تھے۔

ان پر الزام لگائے گیے ہیں کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے پسماندہ مسلمانوں کے بہبود اور ساتھ لیکر چلنے کی بات کی اسی وقت اس پارٹی کا وجود بہار میں ہوا تاکہ مسلمانوں میں بھی برادری واد کو بڑھاوا دیا جا سکے۔ حالانکہ وسیم نیئر انصاری اس بات کی تردید میں کہتے ہیں کہ اُنہیں کسی سیاسی جماعت سے کوئی بیر نہیں ہے۔ اُنہیں جس پارٹی يا اتحاد کی طرف سے پسماندہ مسلمانوں کو سیاسی حصے داری دی جائے گی، وہ اور اُنکی پارٹی انکے ساتھ ہوگی۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ہمارا ماننا ہے کہ جب تک سیاسی حصے داری نہیں ملے گی تب تک اس معاشرے کی ترقی اور مسائل حل نہیں ہونگے۔ وسیم نیئر انصاری نے عوامی رابطہ مہم اور پارٹی کے اغراض و مقاصد پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد استحصال زدہ، انصاری اور دیگر پسماندہ برادریوں کو سیاسی شراکت کی فیصد اور مسائل سے آگاہ کرنا اور ان کے حقوق اور وقار کی لڑائی کو مضبوط بنانا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی پارٹی میں سبھی برادری و طبقے کی حصے داری اور شمولیت ہے لیکن بنیادی مقصد پسماندہ مسلمانوں میں سیاسی شعور کے ساتھ ان کی حصے داری حکومت میں یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں میں برادری واد پیدا کر بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کے سوال پر کہا کہ سیکولر جماعتوں کو اس سے کون اور کسنے روکا ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کو حصے داری نہیں دیں۔

اگر ان کی برادری کو سیاسی حصے داری انڈیا اتحاد یا این ڈی اے اتحاد دے اس سے ان کو مطلب نہیں ہے۔ مطلب واضح ہے کہ حصے داری ملے۔ اگر جو اتحاد یا پارٹیاں حصے داری نہیں دیں گی انکے خلاف پسماندہ مسلمان متحد ہونگے اور آئندہ لوک سبھا انتخابات میں سبق سکھائیں گے۔

اس موقع پر ریاستی صدر دھیرو شرما نے کہا کہ پسماندہ آبادی سے مراد صرف مسلم طبقہ نہیں ہے بلکہ سماجی اور اقتصادی اور علاقائی طور پر پچھڑی ہوئی آبادی بھی ہے۔ ہمارا مقصد سب کی ترقی اور سب کی حصے داری ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس میں اپنی شمولیت پر کہا کہ وہ اس تنظیم سے کسی عہدے پر وابستہ نہیں ہیں اور یہ الزام بے بنیاد ہے۔ ابھی تو نہیں ہیں تاہم آئندہ شامل ہونگے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

عبدالقیوم انصاری کو ملے بھارت رتن

اس موقع پر رہنماوں نے کہا کہ ان کی پارٹی بہار کے چار آئی کون کو بھارت رتن اعزاز دینے کی مانگ کرتی رہی ہے۔ اس میں بہار کے پہلے وزیراعلی کرشن سنگھ، عظیم مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری، کرپوری ٹھاکر اور رام بلاس پاسوان کے نام شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ان میں کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن سے نوازا گیا ہے جس کے لیے وہ وزیراعظم نریندر مودی کے شکر گزار بھی ہیں لیکن اب عبدالقیوم انصاری مرحوم کو بھی بھارت رتن دینے کا اعلان کیا جائے، کیونکہ یہ وہ عظیم شخصیت ہے جنہوں نے آزادی سے پہلے انگریزوں سے لڑائی لڑی اور ملک کے بٹورے اور پاکستان بننے کی سب سے بڑی مخالفت انہوں نے ہی کی ہے۔ مرکزی حکومت پارلیمانی انتخابات 2024 سے قبل ہی انہیں بھارت رتن دینے کا اعلان کرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details