بدایوں:دو بچوں کا گلا کاٹ کر قتل کرنے والے ملزم ساجد کا انکاؤنٹر کرنے کے بعد پولیس کی جانب سے اس واقعہ کی وجوہات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق ساجد ذہنی طور پر بیمار تھا اور وہ اکثر جارحیت کا شکار رہتا تھا۔ لیکن اردگرد کے لوگوں سے ساجد کے بارے میں ملنے والی معلومات کے مطابق اس کا کبھی کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ نہ ہی اس کی یہ پرتشدد شکل پہلے کبھی دیکھی گئی تھی۔ پھر ایسا کیا ہوا کہ اس نے بغیر کسی وجہ کے دو بچوں کو قتل کر دیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب تک ساجد کی والدہ یا بیوی نے اس کی بیماری کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
بدایوں قتل معاملہ: جاوید کا پتہ بتانے پر 25 ہزار روپے کا اعلان
پولیس تھیوری میں بہت سے مسائل
دو بچوں کے قتل کے ملزم ساجد کو پولیس نے انکاؤنٹر کیا ہے۔ جب کہ ساجد کے بھائی جاوید نے جس پر 25000 روپے کا انعام تھا بریلی میں خودسپردگی کی۔ بدایوں پولیس اسے یہاں لاتی ہے۔ پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ اس کے بعد ایس ایس پی جلدی سے پریس کانفرنس کرتے ہیں، جس میں ساجد کو ذہنی مریض قرار دیا جاتا ہے۔ ایک شخص جو اکثر جارحانہ ہو جاتا ہے۔ ایس ایس پی نے جاوید کے حوالے سے یہ سب بتایا۔ لیکن اس کے بعد بھی اس سوال کا جواب نہیں ملتا کہ قتل کیوں کیا گیا؟ ساجد کس معاملہ پر غصہ میں اپنا صبر کھو بیٹھے؟ وہ بچوں سے ناراض کیوں تھا؟ جی ہاں، یہ سچ ہے کہ تحقیقات سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ساجد نے ایک بار خودکشی کا قدم بھی اٹھایا تھا۔ لیکن اگر ایسا ہے تو اس کی بیوی نے ساجد کے رویے کے بارے میں کچھ ضرور بتایا ہوگا، لیکن انہوں نے بیماری جیسی کسی بھی چیز سے انکار کیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ساجد کے قتل کی جو تھیوری دی گئی تھی اس میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بدایوں قتل معاملہ: اکھلیش یادو نے یوگی حکومت پرانتخابات سے قبل فرقہ وارانہ سازش رچنے کا لگایا الزام
درگاہ پر علاج کیا جاتا تھا
پولیس کو جاوید سے معلوم ہوا کہ ان کے مطابق اس کے بھائی ساجد کا علاج بڑی سرکار اور چھوٹی سرکار کی درگاہ پر ہوتا ہے۔ یہاں ایک عقیدہ ہے کہ کسی بھی ذہنی بیماری میں مبتلا یا بالائی ہواؤں سے متاثر افراد یہاں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ایس ایس پی آلوک پریادرشی کے مطابق ساجد یہاں اپنا علاج کرانے آیا کرتا تھا۔ وہ ذہنی مریض تھا۔ اس وجہ سے وہ اکثر جارحانہ ہو جاتا تھا۔ جب کہ اہل علاقہ کے مطابق وہ پرسکون طبیعت کا آدمی تھا۔ اس کی کسی سے لڑائی وغیرہ کا معاملہ سامنے نہیں آیا۔ اگر ساجد کا علاج درگاہ پر ہوا کرتا تھا تو معاملہ تنتر منتر سے بھی جوڑا جاتا ہے، لیکن پولیس اس پر خاموش ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بدایوں میں دو بچوں کا سفاکانہ قتل، علاقے میں کشیدگی
ساجد قتل کا سامان اپنے ساتھ لے گیا تھا
دو بچوں کے قتل کے بعد پولیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ قتل چاقو سے کیا گیا۔ یعنی ساجد قتل کی نیت سے چھری لے کر گیا تھا۔ پھر اس کے اچانک جارحیت کے بارے میں پولیس کا نظریہ غلط نکلا۔ اگر ساجد نے اس واقعہ کو جارحانہ انداز میں انجام دیا تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا غصہ کس وجہ سے ہوا؟ جب کہ چلڈرن ہوم میں اس کی کسی سے ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ بچوں کی والدہ نے بتایا ہے کہ ساجد اپنے بھائی جاوید کے ساتھ آیا تھا۔ جاوید باہر بائیک لے کر کھڑا تھا۔ جاوید بھی قتل کا ملزم ہے۔ جاوید کی بتائی گئی کہانی کو دہرانے والی پولیس یہ معلوم نہیں کر سکی کہ ایک ایک کر کے بچوں کو قتل کرنے والے ساجد کا مقصد کیا تھا؟