علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تقریباً تین ہزار پانچ سو متاثر ملازمین یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ ملازمت سے متعلق مسائل کی جانب مرکوز کرنے کی خاطر دھرنے کے دوران کبھی انتظامیہ کا علامتی جنازہ نکال کر، کبھی باہوں پر کالی پٹی باندھ کر، یک روزہ مکمل ہڑتال کرکے تو کبھی احتجاجی مارچ نکال کر کوشش کر رہے ہیں۔ اسی دوران کئی مرتبہ انتظامیہ سے میٹنگ اور ان کی جانب سے مطالبات کو پورا کرنے کے چھوٹے وعدے بھی کئے جا چکے ہیں لیکن گزشتہ 101 روز سے ان کے مسائل حل ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔
واضح رہے اے ایم یو کے مستقل، عارضی، ڈیلی ویجرس والے ملازمین اپنے دس نکاتی مطالبات کو لئے کر 28؍اکتوبر 2023 سے یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنا دئے رہے ہیں۔غیر تدریسی ملازمین کے رہنما محمد آفاق نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا 8 فروری سے غیر معینہ ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ جب تک مطالبات کو پورا نہیں کیا جاتا دھرنا اور ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ انتظامیہ ہمارے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ملازمین کے مفاد میں کوئی کام نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ 18؍ جنوری کو ایگزیکٹو کونسل (ای سی) کی میٹنگ میں زبانی طور پر ملازمین کے مطالبات کا معاملہ اٹھانے کا ذکر کیا گیا لیکن نہ تو اجلاس ہوا، نہ ہی ان کے معاملے پر بات ہوئی۔ ملازمین نے کہا اے ایم یو انتظامیہ ان کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم کو بھی دھوکہ دے رہی ہے۔