گیا: تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے تحت آٹھواں اجلاس گیا کے مدرسہ ترتیل القرآن میں ہوا۔ جسکی صدارت طارق شفیق ندوی نے فرمائی۔ جبکہ نظامت مولانا عظمت اللہ ندوی نے فرمائی۔ آٹھویں اجلاس میں مگدھ کمشنری کی کمیٹی تشکیل ہوئی۔
اس موقع پر تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے اراکین کی جانب سے کہا گیا کہ ناصرف بہار میں مدارس کے تحفظ اور دیگر امور پر کام ہوگا۔ بلکہ تنظیم یوپی میں مدارس کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف بھی بڑے اداروں کی قانونی لڑائی میں ساتھ دے گی۔ اس موقع پر تنظیم کے قیام کے اغراض ومقاصد کو بھی بیان کیا گیا اور بتایا گیا کہ تنظیم کا باضابطہ دستور بھی تیار ہوا ہے۔اس دستور کو کتابچہ کی شکل میں جاری کردیا گیا ہے۔
اس تنظیم کا قیام سنہ 2020 میں ہوا لیکن اب تک اسکے آٹھ اجلاس ہو چکے ہیں۔ اس تنظیم میں ندوۃ العلماء سے فارغین ' ندوی حضرات ' ہیں جو ندوہ کے قیام کے اغراض ومقاصد پر بھی عام لوگوں تک معلومات پہنچائیں گے اور ساتھ ہی بہار کے مدارس کو ندوہ کی شاخ بھی بنائی جائے گی۔ تاکہ قوم کے نونہالوں کو دینی اور عصری دونوں تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے، ندوہ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں عصری تعلیم پر بھی بڑا زور ہے۔ بہار میں ابنائے ندوہ کے تحت ہر کمشنری میں ایک کمیٹی تشکیل ہوگی، بہار کے مگدھ کمشنری کی کمیٹی بھی تشکیل ہو چکی ہے۔
اس حوالہ سے ابنائے ندوہ کے عہد دران اور علماء سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے خاص گفتگو کی جس میں ' ابنائے ندوہ ' کے رکن اور مدرسہ شمس الہدی پٹنہ کے پرنسپل مولانا مسعود احمد قادری ندوی نے تنظیم کے اغراض ومقاصد کے ساتھ موجودہ وقت میں مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنائے جانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا،
اُنہوں نے کہا کہ مدارس نے ملک کی آزادی میں قربانیاں پیش کیں، علماء کی بڑی تعداد کو انگریزی حکومت نے شہید کیا، ملک سے محبت کا درس مدارس دیتے ہیں، حکومت کی تعلیمی پالیسی کے تحت ندوہ کی عصری تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس ملک کا ایک اپنا آئین ہے۔ اس آئین کے مطابق تمام اقلیتی لوگوں کو اپنے ادارے کھولنے کا اختیار حاصل ہے۔ یہ جو بات کہی جا رہی ہے کہ ادارے بند کیے جائیں گے، ختم کیے جائیں گے، یہ بھارت کے آئین کے خلاف ہے اور آئین کے خلاف اگر کوئی بھی بات آئے گی تو ظاہر سی بات ہے کہ مسلمانوں کی جو تنظیمیں ہیں، جو بڑے بڑے ادارے ہیں۔ وہ اس کی مخالفت کریں گے۔