نئی دہلی: بھارت کو اس بار پیرس اولمپکس میں ریسلنگ سے بہت زیادہ امیدیں تھیں اور لیکن بھارت نے اس اویونٹ میں صرف ایک تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ امن سہراوت نے برانز میڈل میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کانسے کا تمغہ جیتا۔
اس کے علاوہ ونیش پھوگاٹ کے پاس بھی پیرس اولمپک گیمز میں چاندی کا تمغہ جیتنے کا سنہری موقع تھا لیکن مقررہ وزن سے سو گرام وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے انھیں نااہل قرار دے دیا گیا۔ جس کی وجہ سے وہ کوئی بھی میڈل نہیں جیت سکیں۔
جس کے بعد ریسلنگ میں بھارت کی مایوس کن کارکردگی پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (WFI) کے سربراہ سنجے سنگھ نے پہلوانوں کی اس کارکردگی کے خود پہلوانوں کو ہی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ سنجے سنگھ کا خیال ہے کہ اولمپکس میں بھارت کی معمولی کارکردگی صرف پہلوانوں کے احتجاج کی وجہ سے ہے۔اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ اگر پہلوان جنتر منتر پر احتجاج نہ کرتے تو وہ صرف ریسلنگ میں 6 میڈل جیت سکتے تھے۔
سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ کہا، اگر آپ اسے دوسرے نقطہ نظر سے دیکھیں تو 14 - 15 ماہ تک جاری رہنے والے احتجاج نے پوری ریسلنگ کمیونٹی کو پریشان کر دیا۔ ایک کیٹیگری کو بھول جائیں، دوسری کیٹیگریز کے پہلوانوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ قومی اور بین الاقوامی ٹورنامنٹس کے بغیر پریکٹس نہیں کرسکتے تھے۔ اس لیے پہلوان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔