اسلام آباد: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد بنگلہ دیش کے خلاف دو طرفہ گھریلو سیریز کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں دس وکٹوں سے شکست کے بعد پاکستان کرکٹ اس وقت کافی زیادہ تنقید کی زد میں ہے۔
اسی درمیان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے ایک عجیب و غریب دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ چیمپئنز کپ کے لیے 80 فیصد کھلاڑیوں کا انتخاب مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے اور 20 فیصد انسانوں کے ذریعہ کیا گیا ہے۔
دراصل بنگلہ دیش کے خلاف اپنی حالیہ شکست کے بعد پاکستان کی قومی ٹیم اور پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نان پرفارمنگ کھلاڑیوں کو اسکواڈ سے ڈراپ نہ کرنے پر تنقید کی زد میں ہیں۔
جس کے بعد محسن نقوی نے پریس کانفرنس میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں 10 وکٹوں کی شکست کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس اچھے کھلاڑیوں کا پول نہیں ہے جو ضرورت پڑنے پر قومی ٹیم میں جگہ لے سکیں اور ہم نہیں چاہتے کہ ہم ایسے کھلاڑیوں کو ٹیم میں لے کر آئیں جو پہلے سے بھی خراب ہوں۔
پی سی بی چیئرمین نقوی نے آگے کہا کہ گھریلو ٹورنامنٹ چیمپئنز کپ کے لیے 150 کھلاڑیوں کا ایک پول منتخب کیا گیا ہے جن میں سے 80 فیصد کو اے آئی کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ڈومیسٹک کھلاڑیوں سے وابستہ ڈیٹا کی کمی ہے۔
محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ یہ کپ (چیمپیئنز کپ) ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنائے گا اور پھر ہمارے پاس 150 کھلاڑیوں کا پول ہوگا، پھر ہمیں جو سرجری کرنی ہوگی وہ ہم بآسانی کریں گے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت لوگ کہہ رہے ہیں کہ چار پانچ کھلاڑیوں کو ابھی ڈراپ کر دو، لیکن ایسا تبھی ممکن ہوگا جب آپ کے پاس ان کی جگہ لینے کے لیے ان سے بہتر ہو۔