حیدرآباد: آج ہی کے دن آل انڈیا ریڈیو پر روی شاستری کمنٹری کرتے ہوئے بول رہے ہیں کہ بھارت اپنا دوسرا آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ جیتنے سے محض ایک انچ دور ہے، جس کے بعد دھونی نے اپنے ہی انداز میں سری لنکا کے تیز گیندباز نوان کلوشیکھرا کو سکس لگا کر میچ کا اختتام کردیا اور 28 سال بعد بھارت ورلڈ کپ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
بھارتی کرکٹ ٹیم نے یک روزہ مقابلوں میں کئی بار تاریخ رقم کی ہے، دو اپریل بھی بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے تاریخی ہے جسے کرکٹ کے مداح فراموش نہیں کر سکتے۔ سنہ 2011 میں دو اپریل کو ہی بھارت نے مہیندر سنگھ دھونی کی قیادت میں سری لنکا کو شکست دے کر دوسری بار کرکٹ عالمی کپ اپنے نام کیا تھا۔ بھارتی ٹیم کی اس شاندار فتح کا گواہ ممبئی کا وانکھیڑے اسٹیڈیم اور وہاں موجود مداح تھے۔
اس سے قبل سنہ 1983 میں کپل دیو کی قیادت میں بھارت نے ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر پہلا عالمی کپ جیتا تھا۔ 2011 ورلڈ کپ کے فائنل میچ کی بات کریں تو ظہیر خان، گوتم گمبھیر اور مہیندر سنگھ دھونی اس کے ہیرو تھے۔اسی عالمی کپ میں وراٹ کوہلی نے اپنے یک روزہ انٹرنیشنل کریئر کی پہلی سنچری بنائی تھی۔
2011 کے ون ڈے ورلڈ کپ کی جیت کو کرکٹ کے آئیکون سچن ٹنڈولکر کے نام وقف کیا گیا تھا، جنہوں نے متعدد مواقع پر کہا ہے کہ یہ ان کے کرکٹ کیریئر اور ان کی زندگی کی بہترین رات تھی کیونکہ تمام کھلاڑیوں نے اس ٹرافی کو میرے لیے جیتا ہے۔
واضح رہے کہ فائنل مقابلے میں سری لنکا نے مہیلا جے وردھنے کی شاندار سنچری کی بدولت 274 رنز بنائے تھے۔ ہدف کا تعاقب میں بھارتی ٹیم کا آغاز اچھا نہیں تھا اور اس نے 31 رن پر دو وکٹ گںوا دیئے تھے۔ ویریندر سہواگ اور سچن تیندولکر پویلین لوٹ چکے تھے اس کے بعد گوتم گمبھیر اور وراٹ کوہلی نے تیسرے وکٹ کے لئے 83 رنز کی شراکت داری نبھائی تھی۔
لیکن 22 ویں اوور میں کوہلی بھی آؤٹ ہو گئے، اس کے بعد چوتھے وکٹ کے لئے دھونی نے گوتم گمبھیر کے ساتھ مل کر 109 رنز کی شراکت داری قائم کی، گمبھیر سنچری سے محروم ہو گئے تھے اور 97 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد دھونی نے یوراج کے ساتھ محاذ سنبھالا اور ناٹ آؤٹ 54 رنز کی شراکت داری کرتے ہوئے ٹیم کو عالمی فاتح بنا دیا۔