بوڈاپیسٹ: چار سالوں کی محنت کے بعد جب کسی بھی کھلاڑی کو اولمپک گیمز میں میڈل ملتا ہے تو وہ اسے نہ صرف اپنی یادوں میں سجوتا ہے بلکہ جیتے ہوئے میڈل کو چومتا ہے اور اسے محفوظ مقام پر رکھتا ہے۔
کیونکہ اولمپک کا میڈل ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے اور اگر وہ میڈل گولڈ ہو تو پھر اس میڈل کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اگر یہ میڈل چوری ہوجائے تو پھر اس کھلاڑی کو اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی اس کو جیتنے پر خوشی ہوتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ ہنگری کے سابق گولڈ میڈلسٹ لاسزلو سونگراڈی کے ساتھ پیش آیا، جب 10 ستمبر کو ان کا گولڈ میڈل ان کے گھر سے رات کے وقت چوری ہوگیا۔ جس سے وہ اتنا زیادہ دکھی ہوئے کہ انھوں نے چور کو ہی پیشکش ک ر دیا ہے کہ اگر وہ میڈل کو واپس کرتا ہے تو وہ میڈل کو اس کے نام وصیت کر دیں گے۔
نیوز ایجنسی رائٹر کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ لاسزلو سونگراڈی نے سیول میں 1988 کے سمر اولمپکس میں مردوں کی تلوار بازی کے مقابلے میں اولمپک طلائی تمغہ جیتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اولمپک چیمپیئن نے ہنگری کی اسپورٹل ویب سائٹ کو بتایا کہ وہ دو ہفتوں سے پرسکون اور خوش نہیں ہیں، کیونکہ ہر چیز انھیں اپنے اولمپک گولڈ میڈل کی یاد دلاتی ہے۔ انھوں نے آگے کہ کہا کہ میں میڈل چوری کرنے والے کو سب کچھ دے دوں گا، لیکن میں چاہتا ہوں کہ وہ وہ میڈل مجھے واپس کر دے جس کا اس کے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔