محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا
بشیر بدر
دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہ
دل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہیے
ندا فاضلی
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو
بشیر بدر
دل تو پہلے ہی جدا تھے یہاں بستی والو
کیا قیامت ہے کہ اب ہاتھ ملانے سے گئے
ایمان قیصرانی
حال پوچھا نہ کرے ہاتھ ملایا نہ کرے
میں اسی دھوپ میں خوش ہوں کوئی سایہ نہ کرے
کاشف حسین غائر
ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے
وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے
گلزار
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
احمد فراز
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
بشیر بدر
کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
میں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر آنے میں
عزم بہزاد
خوب رکھا ہے رفاقت کا بھرم اس نے وصی
کٹ چکے ہاتھ تو پھر ہاتھ ملانے آئے
وصی شاہ
دنیا تو ہم سے ہاتھ ملانے کو آئی تھی
ہم نے ہی اعتبار دوبارہ نہیں کیا
عنبرین حسیب عنبر
جان دے سکتا ہے کیا ساتھ نبھانے کے لیے
حوصلہ ہے تو بڑھا ہاتھ ملانے کے لیے
شکیل اعظمی
افسوس یہ وبا کے دنوں کی محبتیں
اک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی گئے
سجاد بلوچ