حیدرآباد: بہادرشاہ ظفر مغل خاندان کے آخری بادشاہ تھے۔1837ء میں تخت پوشی کے وقت انھیں ابوالمظفر کے بدلے ابوظفر محمد سراج الدین، بہادر شاہ غازی نام ملا تھا۔ انھوں نے اردو، عربی، فارسی، زبان کے ساتھ گھڑسواری، تلوار بازی، تیراندازی اور بندوق چلانے کی کافی مہارت حاصل کرلی تھی۔ وہ ایک اچھے صوفی درشن کے جانکار اور ادیب و شاعر تھے۔
بہادر شاہ ظفر مغلیہ خاندان کے آخری بادشاہ اور اردو کے ایک بہترین و مایا ناز شاعر تھے، آپ ابراہیم ذوق کے شاگرد تھے۔ ذوق کی وفات کے بعد مرزا غالب سے شاعری میں رہنمائی حاصل کرتے تھے۔ 1837ء کو قلعہ دہلی میں ان کی تخت نشینی کی رسم ادا کی گئی۔
جلاوطنی کے دنوں میں ان کے پاس شاعری کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا واحد ذریعہ تھا لیکن انگریزوں نے انہیں جیل میں قلم، چراغ اور یہاں تک کہ کاغذ کے لیے بھی ترسا دیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اینٹوں کا استعمال کر کے دیواروں پر اپنی غزلیں لکھیں۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں' ملاحظہ فرمائیں...
- غزل
لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالمِ ناپائدار میں
بُلبُل کو باغباں سے نہ صَیَّاد سے گلہ
قسمت میں قید لکّھی تھی فصلِ بہار میں