کولگام (جموں کشمیر) :وادی کشمیر میں سیب اور اخروٹ کی صنعت کے بعد لوگ ایگریکلچر کی جانب بھی متوجہ ہو رہے ہیں۔ محکمہ زراعت کے ہالسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام (Holistic Agriculture Development Program) کو متعارف کرائے جانے کے بعد کسان خاص کر نوجوان ہارٹیکلچر کے بعد اب ایگریکلچر اور اس سے منسلک دیگر شعبہ جات میں اپنا روزگار تلاش کر رہے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کا وانی گُنڈ گاؤں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کی تقریبا صد فیصد آبادی سبزیوں کی کاشتکاری کے ساتھ وابستہ ہے۔ یہاں کے کسان جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے نایاب اور منفرد اقسام کی سبزیاں اگاتے ہیں۔ جن میں خاص کر، بروکلی، لیٹیوس، سویٹ کارن، ریڈ کیبیج وغیرہ شامل ہیں، وہیں اس کے علاوہ کاشتکار ہائی بریڈ مرچی، بینگن، کدو، ٹماٹر، آلو کھیرا سمیت مختلف اقسام کی سبزیاں سینکڑوں کنال اراضی پر اگاتے ہیں۔ وانی گنڈ کے کسان اپنی سبزیوں کو خود مارکیٹ اور مختلف منڈیوں تک پہنچا کر فروخت بھی کرتے ہیں جس سے انہیں کافی فائدہ ملتا ہے۔
غلام محمد وانی نامی ایک کسان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کہ وہ گزشتہ 30 برسوں سے سبزیوں کی کاشتکاری کے ساتھ منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے آباء و اجداد بھی سبزیوں کی کاشت کرتے تھے۔ وانی کے مطابق ’’ماضی میں محنت زیادہ تھی اور منافع کافی کم تھا، کیونکہ روایتی بیج اور قدیم طرز کی کاشتکاری سے قلیل پیداوار ہوتی تھی لیکن محکمہ زراعت کی جانب سے ہائی بریڈ اور جدید اقسام کے بیج فراہم کرنے کے بعد پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کسانوں کی آمدن کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کی زیر تربیت انہوں نے، بروکلی، لیٹیوس، سویٹ کارن، ریڈ کیبیج جیسی نایاب سبزیوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو ایک حوصلہ کن قدم ہے۔