بانڈی پورہ:سرکار کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے حکم پر مختلف سیاسی حلقوں نے شدید ردعمل دیا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری ایک حکم نامہ کے تحت پنچوں اور سرپنچوں کے اختیارات مزید تین ماہ کے لیے متعلقہ بی ڈی اوس کو سونپے گئے یا اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسے پہلے بھی چھ ماہ کے لئے اسی طرح کے اقدام اٹھائے گئے تھے۔ سابق ایم ایل اے بانڈی پورہ اور سنئر نیشنل کانفرس لیڈر جی ایچ رسول ناز کا کہنا ہے کہ چھ مہینے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ یہ الیکشن ضرور ہوں گے، لیکن اب پھر ان کا موڈ بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز مسلسل ایسے اقدام اٹھا رہا ہیں جس سے جموں و کشمیر کے لوگ مایوس ہورہے ہیں اور ان کا اعتماد پوری طرح سے ختم ہوچکا ہے۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
پنچایتی انتخابات ملتوی کرنے پر کشمیر کے سینئر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل - Panchayat Elections - PANCHAYAT ELECTIONS
جموں وکشمیر حکومت کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پنچ اورسرپنچوں کے اختیارات مزید تین ماہ کے لیے متعلقہ بی ڈی اوز کو سونپے گئے یا اس میں توسیع کی گئی ہے۔ اس مسئلے پر مختلف سیاسی حلقوں سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔
پنچایتی انتخابات ملتوی کرنے پر سینئر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل (Etv bharat)
Published : Jul 15, 2024, 7:59 AM IST
مزید پڑھیں: سی پی آئی ایم لیڈر یوسف تاریگامی کا پارٹی کنونشن سے خطاب، نئے قوانین کو کیا مسترد
وہیں ایک اور سابق ایم ایل اے بانڈی پورہ اور سنئر لیڈر نظام الدین بٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکوک مسئلہ ہے جو پچھلے چھ سال سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں اور علاقوں میں ہر جگہ الیکشن کا عمل وقت پر مکمل ہوجاتا ہے۔ تاہم کشمیر کے لیے جمہوریت کا کوئی اصول یا قانون نہیں ہے۔