سرینگر:جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے تئیں عوام اور سیاسی لیڈروں کے جوش و خروش کے عین درمیان سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو کشمیر میں اپنے لیڈروں اور کارکنوں کی دوسری بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بغاوت عین اس وقت ہو رہی جب پی ڈی پی نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔ الیکشن کمیشن نے آج اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے نوٹفکیشن جاری کیا۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کو ماضی میں پی ڈی پی کے حامیوں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن محبوبہ مفتی کی جانب سے سابق ایم ایل اے اور ڈی ڈی سی ممبران کو اسمبلی ٹکٹ دینے سے انکار کے بعد پارٹی کو ان حصوں میں زبردست بغاوت کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق ایم ایل اے اعجاز میر سمیت لگ بھگ 12 ڈی ڈی سی ممبران نے پارٹی چھوڑ دی ہے اور وہ آج انجینئر رشید کی پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں۔
پی ڈی پی کے جو اہم لیڈر اور کارکن پارٹی سے فرنٹ ہورہے ہیں ان میں کئی ڈی ڈی سی ارکان شامل ہیں جن میں سب سے اہم ترال کے ڈاکٹر ہربخش سنگھ عرف شنٹی سنگھ، جو پارٹی کے ترجمان بھی ہیں۔ وہیں شوپیاں سے راجہ وحید، کاکہ پورہ (پانپور) سے قیوم میر، ڈی ڈی سی چیئرمین پلوامہ باری اندرابی کے بارے میں بھی بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے پارٹی کو الوداع کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گاندربل سے ایک اور ڈی ڈی سی ممبر بلال احمد بھی انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) میں شامل ہو رہے ہیں اور الیکشن لڑیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلال احمد اس بات پر ناراض ہیں کہ پی ڈی پی نے کنگن کے بشیر میر کو گاندربل سیٹ پر کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کنگن ایس ٹی کیلئے مخصوص کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ آج یا پرسوں اے آئی پی میں شامل ہوں گے اور ان ہی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان لیڈروں نے سرینگر میں اے آئی پی لیڈروں کے ساتھ کئی ادوار کی میٹنگیں کیں اور اے آئی پی کے ساتھ انتخابی میدان میں شامل ہونے اور جنوبی کشمیر میں اپنی بنیاد کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ اے آئی پی کے ترجمان فردوس بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پلوامہ، شوپیاں، اننت ناگ کے کئی سرکردہ سیاسی لیڈروں اور کارکنوں نے پارٹی میں شامل ہونے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم آئندہ اسمبلی انتخابات میں جنوبی کشمیر میں اپنی پارٹی کو وسعت دے رہے ہیں۔‘‘