اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے بیان پر کل جماعتی حریت کانفرنس کا ردعمل - Mirwaiz on Rajnath Statement

میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے راجناتھ سنگھ کے ذریعہ بانہال اور رامبن کے چناوی جلسوں میں دیے گئے بیانات پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے وزیردفاع کے بیانات کے حقائق پر روشنی ڈالی ہے۔

وزیردفاع شری راجناتھ سنگھ کے بیان پر کل جماعتی حریت کانفرنس کا ردعمل
وزیردفاع شری راجناتھ سنگھ کے بیان پر کل جماعتی حریت کانفرنس کا ردعمل (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 9, 2024, 7:09 PM IST

سری نگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کے لیڈر میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے وزیر دفاع شری راجناتھ سنگھ کی جانب سے بانہال اور رام بن کے انتخابی جلسوں کے دوران دیئے گئے بیانات کے تناظر میں چند حقائق کے ریکارڈ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ستمبر 2016 میں جب حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ کو چشمہ شاہی سرینگر کے سب جیل میں قید کردیا گیا تھا اس دوران جیل حکام کی طرف سے انہیں اُس وقت کی ریاست کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی ذاتی حیثیت سے ایک خط تھما دیا گیا جس میں میرواعظ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ کشمیر کے دورے پر آئے ہوئے بھارت کے حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کریں۔

بعد ازاں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی جو کہ اس وفد میں شامل تھے، میرواعظ سے ملنے کیلئے سب جیل گئے۔ ملاقات کے دوران اویسی نے میرواعظ سے کہا کہ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کے تناظر میں حریت قیادت سے ملنے کے خواہشمند ہیں۔ ملاقات کے دوران میرواعظ نے اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اویسی سے کہا کہ وہ پہلے حکومت ہند سے کشمیر میں جاری قتل و غارت روکنے اور مختلف جیلوں میں قید اور گھروں میں نظر بند حریت قیادت کو رہا کرکے ایک دوسرے سے ملنے کی اجازت دیں تاکہ وہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے آپسی مشاورت کے بعد فیصلہ کرسکیں کہ آیا وہ اجتماعی طور مذکورہ وفد سے ملاقات کرسکتے ہیں اور یہ کہ مذکورہ وفد پر واضح کریں کہ کیا پارلیمنٹ کے مذکورہ وفد کے اراکین کسی طویل مدتی اور سنجیدہ عمل میں معاون بن سکتے ہیں یا یہ صرف موجودہ بحران کو ٹالنے کی ایک کوشش ہے جو بعد میں ماضی کی طرح کی گئی کوششوں کی طرح بے نتیجہ ثابت ہوگی۔

میرواعظ نے اویسی پر واضح کردیا کہ حریت کانفرنس کا کوئی بھی رہنما اس حوالے سے انفرادی طور پر کوئی فیصلہ لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ جس کے بعد اویسی نے میرواعظ کی رائے سننے کے بعد کہا کہ وہ انکی خواہش حکومت ہند تک پہنچائیں گے جبکہ بعد ازاں اس حوالے سے کوئی پیشرفت دیکھنے میں نہیں ملی۔

حریت کانفرنس نے کہا کہ انہیں پہلی باریہ جان کر حیرانی ہوئی ہے جیسا کہ ذرائع ابلاغ سے پتہ چلا ہے کہ حریت سے ملاقات کی یہ کوشش حکومت ہند کی ایما پر ہوئی تھی۔ بیان میں کہا گیا کہ حقیقت یہ ہے کہ میرواعظ کی قیادت میں حریت کانفرنس نے ہمیشہ تواتر کے ساتھ پُر زور انداز میں جموں وکشمیرکے عوام کی سیاسی امنگوں اور جذبات کی پیروی میں بات چیت کے ذریعے تنازع کے حل کی وکالت کی ہے اور آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی ، شری ایل کے ایڈوانی سے لیکر سابق وزیراعظم منموہن سنگھ تک ہر اس مذاکراتی عمل میں حصہ لیا ہے جو ان حکومتوں کی طرف سے انہیں پیش کی گئیں، حتیٰ کہ حریت قیادت نے تمام تر خطرات اپنی اور اپنے اقربا کی قربانی کے باوجود نہ کبھی مذاکراتی عمل سے فرار اختیار کیا ہے اور نہ کبھی کریں گے کیونکہ ہم نے ہمیشہ اقتدار، مراعات اور ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کرتنازع کے حل اور جموں وکشمیر سمیت پورے خطے میں امن ، استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے کیلئے بامعنی مذاکرات کو ہی ایک واحد راستہ سمجھا ہے۔

چنانچہ 2019 میں حکومت ہند کی طرف سے جموں وکشمیر کے حوالے سے یکطرفہ اقدامات اور ستمبر 2023 تک میرواعظ کی طویل خانہ نظر بندی کے باوجود بھی میرواعظ ہر موقعہ پر تنازعات کے پر امن حل کیلئے بامعنی مذاکرات کی وکالت کرتے رہے ہیں تاہم اب تک حکومت ہند کی طرف سے اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details