سرینگر:متحدہ مجلس علماء، جموں وکشمیر - جس میں یوٹی کی سبھی سرکردہ دینی، ملی اور تعلیمی اداروں کے سربراہان اور ذمہ داران شامل ہیں - نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ ’’ہماری وادی کشمیر، جو کلمہ وحدت کی بنیاد پر روز اول سے ملی ہم آہنگی، مسلکی یگانگت اور باہمی اتحاد کے حوالے سے انتہائی معروف اور اپنی ایک منفرد شناخت اور پہچان رکھتی ہے، اسے کسی بھی فرد یا جماعت کو زک پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اہالیان کشمیر اس کے متحمل ہو سکتے ہیں۔‘‘
میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد محمد عمر فاروق کی زیر قیادت، متحدہ مجلس علماء نے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خانقاہ معلی میں بعض عناصر کی جانب سے ایک بڑے مسلک کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی منصوبہ بند شرارت اور کوشش تھی، تاہم وقف بورڈ کشمیر کا یہ فرض ہے کہ وہ اس سازش کے پیچھے حقیقت کو بے نقاب کرے کیونکہ خانقاہ معلی اور اس طرح کے کئی ادارے اس کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کا تقدس برقرار رکھنا اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘
بیان میں کہا گیا ’’عاشورہ محرم کی مختلف تقریبات کے دوران ماتمی جلوسوں کے حوالے سے جہاں بعض سنی علماء اور مبلغین کی جانب سے ناشائستہ بیان بازی افسوسناک ہے وہیں بعض شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مبلغین اور ذاکرین کی جانب سے مقدس صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز ریمارکس ناقابل قبول ہیں اور ان عناصر کے اس طرح کے طرز عمل کی مذمت کی جاتی ہے۔‘‘