اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بڈگام میں تیندوا ریسکیو، بچہ ہنوز لاپتہ

وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں نر تیندوے کی لاش برآمد ہونے کے بعد مادہ تیندوے کو ریسکیو کیا گیا، تاہم بچہ ابھی تک لاپتہ ہے۔

سرینگر (جموں کشمیر) : وسطی کشمیر کے شورو، بڈگام علاقے میں ایک ایک بالغ ماده چیتے کو ریسکیو کیا گیا تاہم اس کا بچہ ابھی تک لاپتہ ہے۔ قبل ازیں شورو کے ایک اور نزدیکی گاؤں ایچھگام میں مقامی باشندوں کو پیر کی شام ایک بالغ نر چیتے کی لاش ملی تھی جس نے علاقے میں ہلچل مچا دی تھی، مقامی باشندوں نے فوری طور پر محکمہ وائلڈ لائف کو مطلع کیا تھا جنہوں نے فوری طور پر کارروائی شروع کی تھی۔  بڈگام میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے بلاک آفیسر، محمد یوسف نے ان واقعات کی روشنی ڈالتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’مقامی باشندوں کو ایچگام علاقے میں ایک چیتے کا لاش ملی جس کے بعد محکمہ نے فوری طور پر ٹیم کو روانہ کیا۔ وائلڈ لائف ٹیم نے چیتے کی لاش کو اپنی تحویل میں لیکر ایس او پیز کے مطابق پوسٹ مارٹم کے لیے داچھیگام نیشنل پارک کے ہسپتال پہنچا دیا تاکہ چیتے کی موت کی وجہ معلوم کی جا سکے۔‘‘  محمد یوسف نے کہا: ’’ابتدائی مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ چیتا علاقے میں دو دیگر چیتوں کے درمیان ہوئی علاقائی جنگ کا شکار ہوا ہے۔ مردہ چیتے کی ایک آنکھ زخمی پائی گئی ہے، جو ایک خوفناک تصادم کی نشاندہی کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران شرور نامی گاؤں میں ایک ریسکیو آپریشن جاری تھا جس میں ایک بالغ ماده چیتے کو کامیابی کے ساتھ ریسکیو کیا گیا۔ تاہم، ابھی آپریشن ختم نہیں ہوا ہے کیونکہ ریسکیو کی گئی ماده چیتے کا بچہ ابھی بھی لاپتہ ہے۔   وائلڈ لائف افسر نے مزید کہا، ’’اس واقعے سے قبل ہم شرور گاؤں سے ایک بالغ ماده چیتے کو بچانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ جاری ریسکیو آپریشن کا مقصد اسے اس کے لاپتہ بچے سے ملانا ہے۔ ریسکیو کی گئی ماده چیتے کو جنگل میں دوبارہ چھوڑ دیا گیا ہے۔‘‘ یہ واقعات علاقے میں انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم / تنازعات کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں ماده جانور اکثر اپنے بچوں کے لیے خوراک کی تلاش میں انسانی بستیوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف جنگلی حیات کی آبادی کے لیے بلکہ انسانوں کی حفاظت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔  بڈگام ضلع میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ایک اور بلاک آفیسر بشیر احمد نے ایسے ریسکیو آپریشنز کے دوران محکمے کی جانب سے درپیش چیلنجوں پر اظہار کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم ریسکیو آپریشنز کے دوران تمام ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں، لیکن کبھی کبھی مقامی افراد غیر دانستہ طور ہمارے لیے مشکلات پیدا کر دیتے ہیں۔ ایک گھنٹے کے کام میں ان رخنوں اور مشکلات کی وجہ سے اکثر و بیشتر دس گھنٹے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ، افرادی قوت کی کمی ہماری مشکلات کو مزید بڑھا دیتی ہے اور فی الحال ہم یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین کے ساتھ کام چلا رہے ہیں۔‘‘      بڈگام میں مادہ تیندوے کو کیا گیا ریسکیو   بلاک آفیسر، محکمہ وائلڈ لائف  محمد یوسف   بلاک آفیسر، محکمہ وائلڈ لائف  بشیر احمد
سرینگر (جموں کشمیر) : وسطی کشمیر کے شورو، بڈگام علاقے میں ایک ایک بالغ ماده چیتے کو ریسکیو کیا گیا تاہم اس کا بچہ ابھی تک لاپتہ ہے۔ قبل ازیں شورو کے ایک اور نزدیکی گاؤں ایچھگام میں مقامی باشندوں کو پیر کی شام ایک بالغ نر چیتے کی لاش ملی تھی جس نے علاقے میں ہلچل مچا دی تھی، مقامی باشندوں نے فوری طور پر محکمہ وائلڈ لائف کو مطلع کیا تھا جنہوں نے فوری طور پر کارروائی شروع کی تھی۔ بڈگام میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے بلاک آفیسر، محمد یوسف نے ان واقعات کی روشنی ڈالتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’مقامی باشندوں کو ایچگام علاقے میں ایک چیتے کا لاش ملی جس کے بعد محکمہ نے فوری طور پر ٹیم کو روانہ کیا۔ وائلڈ لائف ٹیم نے چیتے کی لاش کو اپنی تحویل میں لیکر ایس او پیز کے مطابق پوسٹ مارٹم کے لیے داچھیگام نیشنل پارک کے ہسپتال پہنچا دیا تاکہ چیتے کی موت کی وجہ معلوم کی جا سکے۔‘‘ محمد یوسف نے کہا: ’’ابتدائی مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ چیتا علاقے میں دو دیگر چیتوں کے درمیان ہوئی علاقائی جنگ کا شکار ہوا ہے۔ مردہ چیتے کی ایک آنکھ زخمی پائی گئی ہے، جو ایک خوفناک تصادم کی نشاندہی کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران شرور نامی گاؤں میں ایک ریسکیو آپریشن جاری تھا جس میں ایک بالغ ماده چیتے کو کامیابی کے ساتھ ریسکیو کیا گیا۔ تاہم، ابھی آپریشن ختم نہیں ہوا ہے کیونکہ ریسکیو کی گئی ماده چیتے کا بچہ ابھی بھی لاپتہ ہے۔ وائلڈ لائف افسر نے مزید کہا، ’’اس واقعے سے قبل ہم شرور گاؤں سے ایک بالغ ماده چیتے کو بچانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ جاری ریسکیو آپریشن کا مقصد اسے اس کے لاپتہ بچے سے ملانا ہے۔ ریسکیو کی گئی ماده چیتے کو جنگل میں دوبارہ چھوڑ دیا گیا ہے۔‘‘ یہ واقعات علاقے میں انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم / تنازعات کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں ماده جانور اکثر اپنے بچوں کے لیے خوراک کی تلاش میں انسانی بستیوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف جنگلی حیات کی آبادی کے لیے بلکہ انسانوں کی حفاظت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ بڈگام ضلع میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ایک اور بلاک آفیسر بشیر احمد نے ایسے ریسکیو آپریشنز کے دوران محکمے کی جانب سے درپیش چیلنجوں پر اظہار کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم ریسکیو آپریشنز کے دوران تمام ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں، لیکن کبھی کبھی مقامی افراد غیر دانستہ طور ہمارے لیے مشکلات پیدا کر دیتے ہیں۔ ایک گھنٹے کے کام میں ان رخنوں اور مشکلات کی وجہ سے اکثر و بیشتر دس گھنٹے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ، افرادی قوت کی کمی ہماری مشکلات کو مزید بڑھا دیتی ہے اور فی الحال ہم یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین کے ساتھ کام چلا رہے ہیں۔‘‘ بڈگام میں مادہ تیندوے کو کیا گیا ریسکیو بلاک آفیسر، محکمہ وائلڈ لائف محمد یوسف بلاک آفیسر، محکمہ وائلڈ لائف بشیر احمد

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 13, 2024, 7:36 PM IST

بڈگام میں مادہ تیندوے کو کیا گیا ریسکیو

سرینگر (جموں کشمیر) :وسطی کشمیر کے شورو، بڈگام علاقے میں ایک ایک بالغ ماده چیتے کو ریسکیو کیا گیا تاہم اس کا بچہ ابھی تک لاپتہ ہے۔ قبل ازیں شورو کے ایک اور نزدیکی گاؤں ایچھگام میں مقامی باشندوں کو پیر کی شام ایک بالغ نر چیتے کی لاش ملی تھی جس نے علاقے میں ہلچل مچا دی تھی، مقامی باشندوں نے فوری طور پر محکمہ وائلڈ لائف کو مطلع کیا تھا جنہوں نے فوری طور پر کارروائی شروع کی تھی۔

بڈگام میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے بلاک آفیسر، محمد یوسف نے ان واقعات کی روشنی ڈالتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’مقامی باشندوں کو ایچگام علاقے میں ایک چیتے کا لاش ملی جس کے بعد محکمہ نے فوری طور پر ٹیم کو روانہ کیا۔ وائلڈ لائف ٹیم نے چیتے کی لاش کو اپنی تحویل میں لیکر ایس او پیز کے مطابق پوسٹ مارٹم کے لیے داچھیگام نیشنل پارک کے ہسپتال پہنچا دیا تاکہ چیتے کی موت کی وجہ معلوم کی جا سکے۔‘‘

محمد یوسف نے کہا: ’’ابتدائی مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ چیتا علاقے میں دو دیگر چیتوں کے درمیان ہوئی علاقائی جنگ کا شکار ہوا ہے۔ مردہ چیتے کی ایک آنکھ زخمی پائی گئی ہے، جو ایک خوفناک تصادم کی نشاندہی کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران شرور نامی گاؤں میں ایک ریسکیو آپریشن جاری تھا جس میں ایک بالغ ماده چیتے کو کامیابی کے ساتھ ریسکیو کیا گیا۔ تاہم، ابھی آپریشن ختم نہیں ہوا ہے کیونکہ ریسکیو کی گئی ماده چیتے کا بچہ ابھی بھی لاپتہ ہے۔

وائلڈ لائف افسر نے مزید کہا، ’’اس واقعے سے قبل ہم شرور گاؤں سے ایک بالغ ماده چیتے کو بچانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ جاری ریسکیو آپریشن کا مقصد اسے اس کے لاپتہ بچے سے ملانا ہے۔ ریسکیو کی گئی ماده چیتے کو جنگل میں دوبارہ چھوڑ دیا گیا ہے۔‘‘ یہ واقعات علاقے میں انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم / تنازعات کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں ماده جانور اکثر اپنے بچوں کے لیے خوراک کی تلاش میں انسانی بستیوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف جنگلی حیات کی آبادی کے لیے بلکہ انسانوں کی حفاظت کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں:بڈگام میں ایک تیندوا کو مردہ پایا گیا

بڈگام ضلع میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ایک اور بلاک آفیسر بشیر احمد نے ایسے ریسکیو آپریشنز کے دوران محکمے کی جانب سے درپیش چیلنجوں پر اظہار کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم ریسکیو آپریشنز کے دوران تمام ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں، لیکن کبھی کبھی مقامی افراد غیر دانستہ طور ہمارے لیے مشکلات پیدا کر دیتے ہیں۔ ایک گھنٹے کے کام میں ان رخنوں اور مشکلات کی وجہ سے اکثر و بیشتر دس گھنٹے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ، افرادی قوت کی کمی ہماری مشکلات کو مزید بڑھا دیتی ہے اور فی الحال ہم یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین کے ساتھ کام چلا رہے ہیں۔‘‘

ABOUT THE AUTHOR

...view details