سرینگر:جموں و کشمیر اور لداخ سے تعلق رکھنے والے سرکردہ دانشور، امور لداخ کے ماہر، شاعر اور ماہر لسانیات عبدالغنی شیخ انتقال کر گئے ہیں۔ اصل میں لداخ کے شہر لیہہ کے متمول خاندان سے تعلق رکھنے والے شیخ عبدالغنی اپنا زیادہ تر وقت سرینگر اور لیہہ کے درمیان تقسیم کرتے تھے۔ انکی نماز جنازہ سرینگر کے جواہر نگر علاقے میں ادا کی گئی جس کے بعد رشتہ داروں اور دوست و احباب کے اصرار پر انکی میت کو بزریعہ سڑک لیہہ کیلئے روانہ کیا گیا جہاں انکی تدفین بدھوار کو ہوگی۔
شیخ عبدالغنی کے ایک قریبی دوست اور سابق ڈائرکٹر انفارمیشن خالد بشیر احمد نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’’سرینگر کے ایک اسپتال میں انکا دو روز قبل آپریشن ہوا تھا لیکن گزشتہ شام انکی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور ادویات سے انکی حالت میں کوئی افاقہ نہیں ہوا۔آج بعد دوپہر انکا انتقال ہوگیا۔‘‘
شیخ عبدالغنی جموں و کشمیر اور لداخ کی سرحدوں سے باہر بھی علمی اور ادبی حلقوں میں انتہائی قدرکی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ ایک اعلیٰ پایہ کے دانشور اور مضنف ہونے کے باوجود انکی سادگی اور منکسر المزاجی لامثال تھی۔ عبدالغنی شیخ کے فرزند ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ وہ گزشتہ بیس دن سے سرینگر میں مقیم تھے اور اتوار کے دن انہیں آپریشن کیلئے ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا۔ انکے مطابق اگرچہ آپریشن کامیاب رہا تاہم طویل عمری کی وجہ سے انکا مدافعتی نظام کافی کمزور ہو چکا تھا جس کے باعث انکی طبیعت بگڑ گئی۔ ڈاکٹر اقبال کے مطابق جواہر نگر کی مسجد عثمان کے احاطے میں انکی نماز جنازہ ادا کی گئی جس کے بعد میت کو لیہہ کیلئے روانہ کیا گیا۔
جموں و کشمیر اکادمی آف کلچر اینڈ لنگویجز کے شعبہ اردو کے مدیر سلیم سالک نے لکھا کہ ’’آج لداخ کا انسائکلوپیڈیا جناب عبدالغنی شیخ لداخی دنیائے فانی سے دارالبقا کی طرف کوچ کرگئے۔ کلچرل اکادمی نے چند سال پہلے عبدالغنی شیخ کے حیات اور خدمات پر شیرازہ میگزین کا ایک خاص نمبر شائع کیا تھا۔‘‘