سرینگر (جموں و کشمیر):پارلیمانی انتخابات کے بیچ جموں کشمیر میں غیر متوقع طور پر ماضی کے برعکس امن و سکون کا دور گزر رہا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 کے پہلے چار مہینوں کے دوران عسکریت پسندی سے متعلق واقعات میں واضح طور پر کمی آئی ہے۔ جموں کشمیر پولیس کی جانب سے فراہم کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اس سال جنوری سے اپریل کے آخر تک عسکریت پسندی سے متعلق واقعات میں صرف چھ شہری اور اتنی ہی تعداد میں عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ قابل ذکر کمی نہ صرف پچھلے سال کے اعداد و شمار کے بالکل برعکس ہے بلکہ پچھلے لوک سبھا انتخابات کے دوران ہوئی ہلاکتوں کے مقابلے میں بھی کافی کم ہے۔
عام طور پر، خطے میں (خواہ اسمبلی ہوں یا لوک سبھا) انتخابات کے دوران عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا تھا، تاہم اس سال اب تک یہ رجحان خاصا کم دکھائی دے رہا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ موجودہ صورتحال پچھلے برسوں کی اسی مدت کے مقابلے میں نمایاں طور پر پرامن ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق، رواں برس ماہ جنوری میں بلال احمد بھٹ، جو لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے وابستہ تھا، کو ضلع شوپیاں کے چوٹیگام علاقے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حفاظتی اہلکاروں کے مطابق بھٹ متعدد حملوں میں ملوث تھا، جس میں مقامی فوجی اہلکاروں اور عام شہریوں کی ہلاکت بھی شامل تھی۔
فروری میں امرتسر، پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو مزدوروں - امرت پال سنگھ اور روہت ماشی - کا المناک قتل کیا گیا جبکہ مارچ میں جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں نا معلوم بندوق برداروں نے ایک شہری اور اس کے بیٹے کو ہلاک کیا۔ ایک پولیس افسر نے کہا: ’’اپریل میں، سیکورٹی فورسز نے دراندازی کی متعدد کوششوں کو ناکام بنایا اور بارہمولہ، پلوامہ، اننت ناگ سمیت مختلف اضلاع میں کامیابی کے ساتھ کئی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ ماضی کے برعکس تشدد رواں برس کے عسکری واقعات کے باوجود، مجموعی رجحان عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
سال 2023 کے پہلے چار مہینوں میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق واقعات کی تعداد نسبتاً کم رہی، جس میں آٹھ عسکریت پسند، چھ سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور آٹھ شہری اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ یہ 2022 کے مقابلے میں کافی ہے جس دوران تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور 68 عسکریت پسند، 13 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، اور 11 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ 2023 میں ہلاکتوں میں کمی پچھلے سال کے مقابلے میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری کی نشاندہی کرتی ہے، جو خطے میں مزید پرامن ماحول کے لیے امید کی کرن پیش کرتی ہے۔