سرینگر:اتوار کی شام وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں گگن گیر، گنڈ علاقے میں ہوئے دہشتگرد حملے نے زیڈ موڑ سرنگ کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔ اس حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے جن میں ڈاکٹر شاہ نواز ڈار کے علاوہ چھ دیگر مزدور شامل ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی بڑی اسٹریٹیجک انفراسٹرکچر منصوبے کو نشانہ بنایا گیا۔
اسٹریٹیجک انفراسٹرکچر
زیڈ موڑ سرنگ 6.4 کلومیٹر طویل ٹنل ہے جو سرینگر- سونہ مرگ ہائی وے پر واقع ہے اور سونہ مرگ کو وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے قصبہ کنگن کے ساتھ جوڑتی ہے۔ اس سرنگ کا نام Z" کی شکل میں بنے روڈ سیگمنٹ کے نام پر رکھا گیا ہے، جو ہر موسم میں سونہ مرگ تک رسائی فراہم کرتی ہے، یہ علاقہ عام طور پر سردیوں میں برفباری اور برفانی تودوں کے باعث ناقابل رسائی ہو جاتا ہے۔
زیڈ موڑ سرنگ 6.4 کلومیٹر طویل ٹنل ہے (File Photo: ETV Bharat) سطح سمندر سے تقریباً 8,500 فٹ کی بلندی پر واقع یہ منصوبہ نہ صرف سیاحت کے فروغ کے لیے بلکہ فوجی نقل و حمل کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سرنگ کے ذریعے دفاعی افواج کو لداخ کے علاوہ خاص طور پر پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (PoK) اور چین - بھارت لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے نزدیک علاقوں تک رسائی میں مدد ملے گی۔
تعمیراتی تفصیلات اور ٹائم لائن:
زیڈ موڑ سرنگ کا منصوبہ پہلی بار 2012 میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) نے تجویز کیا تھا اور بعد میں اسے نیشنل ہائی ویز اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (NHIDCL) کے سپرد کر دیا گیا۔ تعمیراتی ٹھیکہ APCO Infratech کو دیا گیا اور کمپنی نے اسے APCO-Shri Amarnathji Tunnel Private Limited کے ذریعے منظم کیا۔
ابتدائی طور پر یہ منصوبہ اگست 2023 تک مکمل ہونا تھا، لیکن مختلف وجوہات کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔ فروری 2024 میں سرنگ کا ایک غیر رسمی افتتاح کیا گیا تھا، تاہم جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے دوران ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی وجہ سے سرکاری افتتاح الوتاء کا شکار ہو گیا۔
زیڈ موڑ ٹنل (File Photo: ETV Bharat) دہشت گرد حملہ اور سیکیورٹی ردعمل:
اتوار کی شامل عسکریت پسندوں نے گاندربل میں زیر تعمیر سرنگ کے مقام پر حملہ کیا جہاں APCO Infratech کے مزدور موجود تھے۔ حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ یہ حملہ جموں کے ریاسی ضلع میں جون 9 کے واقعے کے بعد سب سے مہلک حملہ تھا، جہاں ایک بس پر دہشت گرد حملے میں نو یاتری ہلاک ہو گئے تھے۔ مزید برآں، یہ جموں و کشمیر کے کسی بنیادی انفراسٹرکچر منصوبے پر پہلا حملہ ہے جو اس سرنگ کی اسٹریٹیجک اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ:
زیڈ موڑ سرنگ زو جیلا سرنگ منصوبے کا ایک حصہ ہے، جسے سرینگر سے لداخ تک ہر موسم میں نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ زوجیلا سرنگ سطح سمندر سے 12,000 فٹ کی بلندی پر تعمیر کی جا رہی ہے اور 2026 تک اس کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔ یہ سرنگ فوجی نقل و حمل کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی، خاص طور پر سردیوں کے دوران جب روایتی راستے برف سے ڈھک جاتے ہیں۔
سیاحتی، معاشی اثرات:
زیڈ موڑ سرنگ سے کشمیر کا مشہور و معروف سیاحتی مقام سونہ مرگ کی سیاحت کو کافی زیادہ فروغ ملنے کی توقع ہے۔ سرنگ کے ذریعے ہر موسم میں سونہ مرگ تک رسائی ممکن ہوگی جس سے مقامی کاروبار اور معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ اس منصوبے میں انٹیلی جنٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اور ایمرجنسی روٹس بھی شامل ہیں، جس سے سفر کی حفاظت اور آسانی میں مزید بہتری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں:'کشمیر کبھی پاکستان نہیں بنے گا'، فارو ق عبداللہ کا گاندربل ہلاکتوں پر رد عمل