اننت ناگ (جموں کشمیر) :ماضی قریب میں وادی کشمیر کے باشندے منہ ہاتھ دھونے، نہانے وغیرہ کے لیے دریاؤں ندی نالوں کا پانی استعمال میں لاتے تھے، اور عوام کی سہولت کی غرض سے ہر علاقے میں گھاٹ موجود تھے، اور یہ گھاٹ یا ’’یاربل‘‘ آج کے ترقی یافتہ دور میں خستہ ہو چکے ہیں اور ندی نالوں کا پانی بھی انتہائی آلودہ ہو چکا ہے۔ دور جدید میں ان گھاٹوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے اور اور کشمیر کے یہ اثاثے اپنی ویرانی آپ بیان کر رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ علاقے میں بھی گھاٹوں کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی ہے اور حکومت کی جانب سے صفائی اور تعمیر و ترقی کے دعوے ان کا مشاہدہ کرنے سے سراب ثابت ہوتے دکھائے دے رہے ہیں۔
’’ٹاؤن آف چنار‘‘ کے نام سے مشہور قصبہ بجبہاڑہ میں تن آور اور لہلہاتے چنار کے درجنوں درخت گھاٹوں اور ندی نالوں خاص کر دریائے جہلم کے کنارے موجود ہیں تاہم قصبہ کے یہ خستہ حال یاربل اور جہلم کا آلودہ پانی ان چناروں کی خوبصورتی پر بھی ایک داغ کے مانند ہیں۔ مقامی باشندوں کے مطابق ایک زمانہ میں دریائے جہلم اور دیگر ندی نالوں پر گھاٹوں کے لیے ایک مخصوص جگہ رکھی جاتی تھی جہاں ہر لوگ بلا لحاظ مسلک و مذہب، رنگ و نسل آکر پانی کی اپنی ضروریات کو پورا کرتے تھے۔