سرینگر:کشمیر پاؤر ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں صارفین کو مزید دو یا اڑھائے گھنٹے کی بجلی کٹوتی برداشت کرنی ہوگی۔ کارپوریشن نے بتایا یہ کٹوتی اس وجہ سے کی جارہی ہے کیونکہ خشک موسم سے پن بجلی میں مزید کمی درج کی گئی ہے۔
تاہم صارفین اس کٹوتی سے ناراض ہے، کیونکہ یہ کٹوتی اس وقت کی جارہی جب وادی میں بجلی بحران سے لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے اور انتظامیہ نے بجلی فیس میں 15 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اس اضافی سے غیر میٹرس والے علاقوں میں صارفین کو اب بجلی فیس ایک ہزار سے تیرہ سو روپئے ادا کرنے ہوگے، حالانکہ غیر میٹرس والے علاقوں میں چوبیس گھنٹوں میں چھ سے آٹھ گھنٹے بجلی سپلائی کی جارہی ہے اور یہ سپلائی کٹوتی شیڈول کے حساب سے دی جارہی ہے۔
محکمہ بجلی کے ایک افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جموں کشمیر میں سٹیٹ اور سنٹرل پن بجلی پروجیکٹ سے 3500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔ ان میں جموں کشمیر سرکار کے اپنے پن بجلی پروجیکٹز سے 1140 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے، جبکہ 2300 سنٹرل پروجیکٹ یعنی نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاؤر کارپوریشن کے پن بجلی پروجیکٹز سے پیدا ہوتی ہے۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ سرما میں جموں کشمیر سرکار کے اپنے پن بجلی پروجیکٹز بشمول بگلیہار، جہلم اور سندھ میں پانی کی کمی سے بجلی پیداوار محض 200 میگاواٹ ہوتی ہے اور سنٹرل سیکٹر پروجیکٹز کی پیداوار 400 میگاواٹ ہوتی ہے، یعنی کُل 600 میگاواٹ بجلی سرما میں پن بجلی پروجیکٹز سے پیدا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمی پیداوار سے صارفین کو معقول بجلی پہنچانا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم پیداوار کے سبب سرما میں بجلی کٹوتی رہتی ہے اور لوگ گونا گوں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
موصوف افسر نے بتایا کہ جموں کشمیر میں سرما کے دوران حکومتیں ہمسایہ ریاستوں سے بجلی خریدتے تھے، جو صارفین کو سپلائی کی جاتی تھی، لیکن موجودہ حکومت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا، کیونکہ انتظامیہ نے بجلی خریدے کے لئے پیسوں کی عدم موجودگی کا حوالہ دیا ہے۔