سرینگر(جموں کشمیر): جیل میں قید اپنے بھائی کی پارلیمانی انتخابات میں جیت سے پر جوش، انجینئر رشید کے چھوٹے بھائی شیخ خورشید سیاسی میدان میں اترنے اور آئندہ اسمبلی انتخابات لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ 45 سالہ شیخ خورشید، جو جموں و کشمیر کے محکمہ تعلیم میں استاد کے طور پر کام کر رہے ہیں، اپنی ملازمت سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے پر غور کر رہے ہیں۔
شیخ خورشید نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’میں گورنمنٹ سروس سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر غور کر رہا ہوں، حالانکہ میں نے ابھی تک اپنا استعفیٰ جمع نہیں کرایا ہے۔ میرے استعفے کو سیاست میں شامل ہونے سے نہیں بلکہ کچھ ذاتی معاملات سے جوڑا جا سکتا ہے۔‘‘ سال 2008 میں بطور استاد بھرتی ہوئے خورشید، اس وقت ضلع کپوارہ کے لنگیٹ علاقے کے گورنمنٹ مڈل اسکول مورا میں تعینات ہے۔ اس کے پاس محکمہ میں 15 سال کی خدمت باقی ہے۔ امکان ہے کہ خورشید لنگیٹ اسمبلی حلقہ سے ہی انتخابات لڑیں گے جو انجینئر رشید کا آبائی حلقہ ہے جس پر انہوں نے 2008 اور 2014 میں بحیثیت آزاد امیدوار جیت درج کی تھی۔
خورشید نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد پر کافی غیر یقینی صورتحال ہے۔ ’’میں انتخابات لڑنے کے بارے میں غور کر رہا ہوں۔‘‘ لنگیٹ اسمبلی حلقے سے دو بار ایم ایل اے رہ چکے انجینئر رشید نے 2013 میں عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) تشکیل دی تھی۔ انجینئر رشید نے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو 2 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر بارہمولہ سیٹ سے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
انجینئر رشید 2019 سے دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہے، جب اسے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے مبینہ طور عسکریت پسندی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ ان کے یونیورسٹی جانے والے فرزنداں - ابرار اور اسرار - نے لوک سبھا انتخابات کے دوران اپنے والد کے لیے مہم چلائی۔ اے آئی پی کے ترجمان فیروز بابا نے کہا کہ ’’کسی بھی رہنما یا مقابلہ کرنے والے امیدوار کی امیدواری کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ انتخابات میں خورشید کی ممکنہ شرکت کے بارے میں پوچھے جانے پر بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’اسمبلی حلقوں سے امیدوار کھڑا کرنا پارٹی کا فیصلہ ہوگا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں:انجینئر رشید نے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے حلف لے لیا، حلف کے لیے دس دن کرنا پڑا انتظار - ENGINEER RASHID TAKES OATH